تحریر ناصرعالم سوات

بجلی کے ماہانہ بل غریب صارفین پربجلی بن کرگرنے لگے،مہنگے داموں فروخت ہوتی بجلی صارفین کیلئے سہولت کی بجائے زحمت بن گئی،ماہ بہ ماہ عوام بِل اور فریادلے کر
حکومت کودہائیاں دیتے ہوئے
واپڈااورمیڈیادفاترکی طرف رواں دواں نظرآرہے ہیں،سوات میں  واپڈاوالوں نے صارفین کوبھاری بل ارسال کردئے جوبجلی بن کرعوام پرگرگئے ہیں جن لوگوں کاماہانہ بل سینکڑوں میں تھاوہ ہزاروں میں آگیا،مزدور،دہاڑی مار،محنت کش،بے روزگاری،غربت اورمہنگائی کےمارے افرادبل لے کرواپڈا آفس پہنچ گئے جہاں سے مایوس ہوکرمیڈیا
دفاترکارخ کردیا،صارفین کاکہناہے کہ دومہینوں کے بلوں نےان کی کمرتوڑدی ہے،ایک طرف بےروزگاری
مہنگائی اوراشیائے ضروریہ کے بڑھتے ہوئے نرخوں نے لوگوں کاجینا حرام کردیا ہے تودوسری طرف رہی سہی کسربجلی بلوں نے پوری کردی، پیٹرولیم مصنوعات اوربجلی کے نرخ قابوسے باہرہوچکے ہیں،اس صورتحال نے عوام کوفاقہ کشی پرمجبورکردیاتھااوراب وہ خودکشی پرمجبورجائیں گے،لوگ بھوک وافلاس سے مررہے ہیں اوراوپرسے بھاری بلوں نے ان کے ہوش اڑادئے ہیں،انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر حکمران انہیں کس جرم کی سزادے رہے ہیں؟انہیں عوام کے حال پرترس کیوں نہیں آتا؟ملاکنڈڈویژن ٹیکس فری زون ہے مگراس کے باوجودبھی یہاں کی عوام سے مختلف مدات میں ٹیکس وصول کیاجاتاہے جن میں جودراصل غنڈہ ٹیکس ہے،بجلی بل،گیس بل،ادویات،موبائل کارڈ وپیکیج،مشروبات اوردیگراشیاء میں نت نئے ناموں اورحیلے بہانوں سے ٹیکس وصول کیاجاتاہے،جن لوگوں کی تنخواہ تیس ہزارہے واپڈانے انہیں پینتیس ہزاراور مجو پندرہ ہزار کی پنشن لیتے ہیں انہیں سترہ ہزارکابِل ارسال کردیاگیا،مزدورکار،بے روزگار توواپڈاکے خصوصی نشانے پرہیں،عوام کہتے ہیں کہ واپڈاکے کلاس فورسے لے کراعلیٰ آفیسرتک کی بجلی فری ہے،ایک اندازے کے مطابق واپڈاکے اعلیٰ و ادنیٰ ملازمین ماہانہ کروڑوں یونٹ مفت استعمال کرتے ہیں جبکہ بجلی چوری کی روک تھام کی بجائے خودکنڈہ مافیاکی پشت پناہی کررہے ہیں،اس کے علاوہ بیوروکریٹ،ٹیکنوکریٹ اورانصاف کی فراہمی  کے دعویداردیگرذمہ دار بجلی کومفت مال سمجھ کربے دریغ استعمال کررہے ہیں جس کاسارا
بوجھ غریب اورمہنگائی کے مارے بے بس ولاچارعوام کے کاندھوں پرڈالا
جاتاہے،اس صورتحال میں ان کے پاس خودکشی کے علاوہ کوئی دوسری آپشن موجودنہیں،سوات کے عوام ہرماہ بڑی پابندی کے ساتھ بجلی کے ماہانہ بل بروقت جمع کراتے ہیں جبکہ یہاں پربجلی چوری بھی نہ ہونے کے برابر ہے پھرکیاوجہ ہے کہ واپڈایہاں کے لوگوں کوستارہاہے،
صارفین کایہ بھی کہناہے کہ یہاں پرزیادہ ترلوگ کرایہ کے مکانات میں رہائش پذیرہیں جنہیں دووقت کی روٹی کیلئے پورادن دھوپ اوربارش میں محنت کرناپڑتی ہےمگرانہیں روزگار نہیں مل رہاہے پھربھی وہ کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں،
حکومتیں جوعوام کوروزگار اور سہولیات فراہم کرنے کے دعوے کرتیں نہیں تھکتیں اب تک اپنے وعدوں میں کامیاب نہیں ہوئیں تاحال جو بھی حکومت آئی اپنوں کو نوازہ یانوکریاں فروخت کرکے چلی گئیں،کسی بھی حکومت نے عوام کے مسائل حل کرناتودرکنار واپڈاکاقبلہ تک درست نہیں کیاجوسفیدہاتھی یابے لگام گھوڑابن کرعوام کیلئے وبال جان بناہواہے،اس محکمے نے اپنے صارفین کوکسی قسم کاریلیف نہیں دیا یہاں تک کہ ماہانہ بل بھی  صارف تک پہنچانے کا انتظام اس کے پاس موجود نہیں،محلے کی کسی دکان میں سینکڑوں بل رک کر خودکواس ذمہ داری سے سبکدوش سمجھنے لگتاہے جہاں سے لوگ ایک ایک کرکے بل اٹھاتے اورواپڈا وحکومت کودہائیاں دے رہے ہیں حالانکہ اس وقت بھی واپڈامیں لاتعدادپوسٹیں خالی پڑی ہیں جنہیں پرنہیں کیاجارہا،کیوں؟اس کاجواب واپڈاحکام ہی دے سکتے ہیں،
واپڈااپنے صارفین کو سہولیات تو نہیں دے سکتا تاہم انہیں لوٹنے میں سب سے آگے نظرآرہاہے جس کے باعث عوام میں اس محکمے کیخلاف سخت اشتعال اورغم وغصہ پایاجاتاہے،جہاں بھی دو یااس سے زیادہ افراد اکھٹے ہوجاتے ہیں توان کاموضوع واپڈاکے مظالم ہی ہوتاہے،بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے اوراوپرسے بلوں میں ناجائزٹیکسوں کااندراج بھی ہوتاہے جوصارفین کوہرماہ شدید جھٹکے دے رہے ہیں اور یہی بھاری بھرکم بل بجلیاں بن کران پرگرجاتے ہیں،اس صورتحال سے وہ ہرماہ گزرتے ہیں مگران کے حال پرنہ حکومت اور ناہی واپڈاکوترس آتاہے،ظلم پرظلم دیکھیں کہ ایک طرف تو گھنٹوں گھنٹوں بجلی غائب رہتی ہے اورایک اندازے کے مطابق صارفین کو چوبیس گھنٹوں میں صرف چندگھنٹے بجلی ملتی ہے اس حساب سے مہینے میں مجموعی طورپرسولہ دن بجلی موجوداورباقی دن غائب رہتی ہے مگرماہانہ بل ایسے ہوتے ہیں جیسے صارفین نے پورے مہینے میں بڑی بے دردی کے ساتھ بجلی خرچ کی ہو،واپڈا والے کس کے کہنے پر یہ ظلم کررہے ہیں اس سوال کاجواب تاحال سامنے نہیں آیامگربجلیاں گرانے اور مظالم ڈھانے کاسلسلہ بڑی پابندی کے ساتھ جاری رکھا ہواہے جس کے سبب عوام ذہنی کرب وکوفت سے گزررہے ہیں جن کاکہناہے کہ وہ کیاکریں؟کہاں جائیں اورکس سے فریادکریں؟مبصرین کہتے ہیں کہ عام انتخابات کی ہواچل پڑی ہے اس وقت اپنی حالات خود بدلنے کااختیارعوام کے اپنے ہاتھ میں ہے اگروہ اس  بارسیاست،پارٹی بازی اورزندہ بادمردہ باد کے خول سے باہر نکل کر سوچ سمجھ کرووٹ کااستعمال کریں تویقیناً ان کی حالت بدل جائے گی،ادھرعوام کاکہناہے کہ وہ مزیدمظالم برداشت کرنے کوہرگز
تیارنہیں اورایک مرتبہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اوربجلی سمیت دیگر اشیاء کے نرخوں میں فوری طورکمی کرے بصورت دیگر وہ فیصلہ کن احتجاج پرمجبورہوجائیں گے۔