ویب ڈیسک: بجلی کے بڑھتے نرخ کی وجہ سے پشاور میں 30فیصد صارفین شمسی توانائی پر منتقل ہو گئے۔
بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پشاور کے سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر، دکانوں، کارخانوں اور گھریلو سطح پر صارفین شمسی توانائی پر منتقل ہوگئے ہیں۔ مدارس اورتعلیمی اداروں میں بھی سولر سسٹم نصب کئے جارہے ہیں، جس کی وجہ سے بجلی کی طلب کم ہورہی ہے۔ زیادہ اخراجات کی وجہ سے عام صارفین نے بجلی کا استعمال کم کر دیا ہے۔
اس وقت کمرشل اور گھریلو صارفین کا 30 فیصد سے زائد سولر سسٹم پر منتقل ہوا ہے، ہر جانب سولر پینل لگے نظر آرہے ہیں اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی پر لوگوں کو انحصار کم ہوا ہے اور بجلی کی طلب میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔ شہر اور نواحی علاقوں میں سب سے زیادہ سولر سسٹم لگایا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ تمام دفاتر اور دکانوں میں بھی سورج کی بجلی استعمال کی جارہی ہے، سکولوں اور ہسپتالوں میں بھی شمسی توانائی کا انتظام کیا گیا ہے، جبکہ مختلف فیکٹریوں میں بھی سولر سسٹم لگایا گیا ہے۔ صوبے کے مختلف دیگر سرکاری دفاتر میں بھی سولر سسٹم لگایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے پانی اور فرنس آئل سے بننے والی بجلی کی ڈیمانڈ قیمت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے کم ہورہی ہے۔
دوسری جانب پیسکو کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کیلئے سخت قواعد بنائے گئے ہیں اور زیادہ مقدار میں بجلی پیدا کرنے والے صارفین سے ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے تاہم اس سلسلے میں کوئی پالیسی موجود نہیں۔ اس لئے آئندہ چند سالوں میں تقریبا تمام لوگ سولر سسٹم پر منتقل ہوجائیں گے جس سے پیسکو کا خسارہ مزید بڑھ جائے گا۔ یاد رہے کہ بجلی کے بڑھتے نرخ کی وجہ سے پشاور میں 30فیصد صارفین شمسی توانائی پر منتقل ہو گئے ہیں۔