آفاق حیدر خان
یہ اب روز کا معمول بن چکا ہے کہ صبح و شام، خوازہ خیلہ کے مکین ٹریفک جام کی وجہ سے گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں۔ اسکول جانے والے بچے، دفترجانے والے ملازمین، بازار جانے والے تاجر اور خاص طور پر ہسپتال جانے والے مریض…… سب ہی اس عذاب کا شکار ہیں۔ ناکافی سڑکیں، بے ترتیب تعمیرات اور بڑھتی ہوئی آبادی نے اس مسئلے کو ایک مستقل بحران بنا دیا ہے۔
بنیادی وجوہات ذیل میں دی جاتی ہیں:
٭ ناکافی سڑکیں:۔ پرانی اور تنگ سڑکیں موجودہ گاڑیوں کے بوجھ کو برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔
٭ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی:۔ تجارتی گاڑیوں اور ٹرکوں کی غیر قانونی پارکنگ روزمرہ کا روٹین بن چکی ہے۔
٭ اہم چوکوں پر دباو:۔ مٹہ چوک اور بشام چوک پر صبح و شام ٹریفک جام کا ہونا اب بالکل اچھنبے کی بات نہیں۔
٭ سیاحوں کا رش:۔ سوات کے سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے موسمِ گرما میں اضافی ٹریفک کا ہونا۔
٭ ادھورا بائی پاس منصوبہ:۔2022ء میں منظور شدہ منصوبہ زمین کے مالکان کے تنازعات کی وجہ سے اب تک مکمل نہ ہو سکا۔
اس حوالے سے فوری اقدامات کیا ہوسکتی ہیں؟:۔ ٹریفک پولیس کی مستقل تعیناتی، غیر قانونی پارکنگ پر سخت کارروائی اور بھاری گاڑیوں کے لیے مخصوص گزرنے کے اوقات فوری ممکنہ اقدامات ہوسکتے ہیں۔
مستقل حل؟:۔ بائی پاس منصوبے کو فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ زمین کے مالکان کے معاوضے کے معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے۔ عوامی نقل و حمل کے نظام کو جدید بنایا جائے۔
خوازہ خیلہ کا ٹریفک بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومتی کوششوں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، تب کہیں جاکر اس روزمرہ کے عذاب سے نجات ممکن ہو سکے گی۔