پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا کے سرکاری کالجز اور سکولوں کی نجکاری کا عمل روک دیا۔ اس حوالے سے دائر رٹ پٹیشن پراس عدالت نے جاری صوبائی حکومت کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا، اور 29اکتوبر تک تمام عملدرآمد روکتے ہوئے فریقین سے 14روز کے اندر اندر جواب طلب کرلیا ہے۔
جسٹس محمد نعیم انور اور جسٹس کامران حیات پر مشتمل بنچ نے محمد حمدان ایڈووکیٹ کی رٹ پر سماعت کی، جس میں انہوں نے صوبائی حکومت، ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا،چیف سیکرٹری ، محکمہ تعلیم ودیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل A25کے تحت تمام بچوں کو خصوصاً میٹرک تک مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے تاہم بعض علاقوں میں اب بھی بچوں کو تعلیم تک رسائی حاصل نہیں کیونکہ مناسب فنڈز جاری نہ ہونے کے سبب اساتذہ کی کمی،بچوں میں ڈراپ آئوٹ ریشو اور غیرمعیاری تعلیم جیسے مسائل سامنے آرہے ہیں۔
رٹ کے مطابق محکمہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن اور دیگر متعلقہ ادارے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بعض سرکاری کالجز اور سکولوں کی آئوٹ سورسنگ کررہی ہے۔،آئوٹ سورسنگ فیصلہ سے نہ صرف بچوں سے مفت تعلیم کا حق چھینا جارہاہے بلکہ اس سے اساتذہ کا سروس سٹرکچربھی متاثر ہوگا۔ عدالت نے دلائل کے بعد سرکاری کالجز اور سکولوں کی نجکاری کا عمل روک دیا، آئوٹ سورسنگ سے متعلق اعلامیہ معطل کردیا اور صوبائی حکومت سمیت متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔