ذیشان مسعود
جناب عالی!
امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے۔ سب سے پہلے میں عوام کی طرف سے آپ کو مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرنا چاہوں گا۔ اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ سرخرو رکھے اور عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین!
جناب والا! میں عوام کے مطالبات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا جو کہ انتہائی اہمیت کے حامل اور قابل غور ہیں۔ سب سے پہلے تعلیم، جس کی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہ آپ کے پارٹی منشور میں سرفہرست ہے۔ سالوں سے سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کوالٹی ایجوکیشن سے محروم ہیں۔ اب وقت کا تقاضا ہے کہ اس حوالہ سے سنجیدگی کے ساتھ عملی اقدامات کیے جائیں، جس میں سب سے پہلے سوات یونیورسٹی کی بلڈنگ پر کام تیز کرکے اسے جلد سے جلد مکمل کیا جائے اور اس میں اور شعبہ جات متعارف کرائے جائیں، جیسے کہ جیالوجی، فارسٹری،زراعت اور فارمکالوجی وغیرہ۔
جناب عالیٰ! اس کے علاوہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کے لیے خواتین اور انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔اگر ایک الگ انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام ناممکن ہو، تو سوات یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا شعبہ قائم کیا جائے۔اس کے علاوہ شعبۂ تعلیم میں نئے ڈگری کالجز کا قیام وقت کا تقاضا ہے۔ چوں کہ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، اس لیے نئے کالجوں کا قیام نہایت ضروری ہے۔
تعلیم کے بعد سب سے غور طلب شے سوات میں انفراسٹرکچر کی ابتر صورتحال ہے۔ اس وقت سوات کی آبادی تیئس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔اب تک سوات کے عوام ریاستی دور کے روڈ، ہسپتالوں اور دفاتر کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ مینگورہ شہر تنگ اور پُرہجوم ہو چکا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ اس کے گرد ’’رنگ روڈ‘‘ بنایا جائے اور پھر اسی رنگ روڈ کو مینگورہ کے ساتھ مختلف لنک روڈز کے ذریعے منسلک کیا جائے۔ دریائے سوات پر ہر دس کلومیٹر بعد پل تعمیر کیے جائیں۔ اس حوالہ سے کبل اور غوریجہ پل تو انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
جنابِ والا! اس کے علاوہ کانجوٹاؤن شپ کے فیز 2 میں انفراسٹرکچر کا جال بچھایا جائے اور مزید اراضی کو ’’چھاؤنی‘‘ کی نذر ہونے سے بچایا جائے۔ ایکسپرس وے جوکہ صوبائی حکومت کا انتہائی اہم پراجیکٹ ہے، اس کے ساتھ عوام کو آسانیاں فراہم ہوجائیں گی، البتہ سوات کو ٹریفک کا داخلہ بھی کافی حد تک بڑھ جائے گا۔ اگر اندرونِ سوات سڑکوں کا حال ’’موجودہ‘‘ رہا، تو ٹریفک جام کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جس کی سنجیدگی کے ساتھ پلاننگ کرنا ہوگی۔
ملاکنڈ ڈویژن کے 70 فیصد لوگ باہر ممالک میں محنت مزدوری کرتے ہیں اور اپنے خون پسینے کی کمائی کو قیمتی زرِمبادلہ کی شکل میں پاکستان کو لوٹاتے ہیں، تاہم پاکستان آنے اور جانے کے لیے پشاور اور اسلام آباد کے ائیرپورٹ استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ اگر ان لوگوں کے لیے سیدو شریف ائیرپورٹ پر کم از کم خلیجی ریاستوں سے پروازوں کا ہفتہ وار سلسلہ شروع کیا جائے، تو اس کے اَن گنت فوائد ملاکنڈ ڈویژن کے عوام، پاکستان اور سوات کی سیاحت کو ملنا شروع ہو جائیں گے۔
جنابِ والا! بجلی کی مد میں سوات ان اضلاع میں شامل ہے جہاں پر سو فیصد لوگ بجلی اور تمام یوٹیلیٹی بلز جمع کراتے ہیں۔ پھر بھی یہاں بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، سردیوں میں یہی حال گیس کا ہوتا ہے۔ اگر درال خوڑ پراجیکٹ کی بجلی صرف سوات کو دے دی جائے، تو سوات میں لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔ یاد رہے کہ درال سے پیدا ہونے والی بجلی پہلے ہی سے اسلام آباد ٹرانسمٹ کرنے کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔
اس طرح جنگلات بچانے کے لیے سوات کے ان علاقوں میں سوئی گیس پہنچائی جائے، جہاں پر لوگ قیمتی لکڑی ایندھن کی جگہ استعمال کرتے ہیں، جس سے دن بہ دن جنگلات کا خاتمہ ہوتا جا رہا ہے۔
جنابِ والا! اس کے علاوہ دریائے سوات کو ہوٹل مافیا کی ’’آلودگی‘‘ سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور آبِ حیات اور دریائے سوات کی خوبصورتی کو بچایا جائے۔ اگر اس کے ساتھ ’’بلین ٹری سونامی‘‘ کے درخت دریائے سوات کے کناروں پر لگائے جائیں، تو مستقبل میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے بڑی حد تک بچا جاسکتا ہے۔
جنابِ عالی! مینگورہ خوڑ بھی کافی عرصے سے گندا پڑا ہے، جو سوات میں ڈینگی، ملیریا، کولیرا اور دیگر بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مینگورہ خوڑ کی دونوں جانب اگر سڑک تعمیر کی جائے، تو اس سے شہر کو ایک نئی سڑک مل جائے گی اور یوں شہر پر ٹریفک کا بوجھ بھی کم ہوجائے گا۔
جنابِ عالیٰ! یہ آپ بھی بہتر جانتے ہیں کہ پچھلے ساٹھ ستّر سالوں میں ملاکنڈ ڈویژن کو جتنا پسماندہ رکھا گیا ہے، اب جس طرف بھی دیکھیں، مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ ان مسئلوں میں سے اگر پچاس فیصد پر بھی کام ہو جائے، تو یقین جانیں کہ ملاکنڈ ڈویژن کی تاریخ میں ایک نئے نام کا اضافہ ہو جائے گا اور وہ نام ’’جناب محمود خان‘‘ کا ہی ہوگا۔
ہمیں آپ سے کافی توقعات ہیں، امید ہے آپ ہمیں مایوس نہیں کریں گے۔ خدا آپ کو کام کرنے کی توفیق دے، آمین!