روح الامین نایابؔ 
بعض کالم لکھتے ہوئے ڈر سا محسوس ہوتا ہے۔ کیوں کہ جن حالات، واقعات اور شخصیات کے بارے میں لکھنا ہوتا ہے، اُن کے لیے الفاظ کا چناؤ مشکل ہوتا ہے۔ الفاظ اُن کی خدمات اور قربانیوں کے بیانیے اور حاطہ کرنے میں پورا ساتھ نہیں دیتے۔ صفر سے شروع کرکے سو تک پہنچانے کا جو مسلسل سفر ہے، یہ پھولوں بھرے نرم راستے نہیں ہوتے، بلکہ سنگلاخ چٹانوں پر کانٹوں بھرے راستے ہوتے ہیں، جن پر چل کر پاؤں لہولہان ہوجاتے ہیں۔ رِستے ہوئے لہو کی بوندوں سے پھولوں کی کلیاں کب پھوٹتی ہیں؟ یہ برسوں اور صدیوں بیت جاتی ہیں، تب کہیں جاکر صبر اور محنتِ شاقہ کا میٹھا پھل مل جاتا ہے، لیکن ایک پھل وہ ہوتا ہے جو خود کھایا جاتا ہے اور دوسرا وہ ہوتا ہے جسے خلقِ خدا کھاتی ہے۔ 
قارئین کرام! آج ’’خپل کور فاؤنڈیشن‘‘ کا علمی پھل ایک فرد نہیں بلکہ ایک مخلوق کھا رہی ہے۔ عام آدمی مستفید ہو رہا ہے۔ سیکڑوں، ہزاروں یتیم بچے اپنے روشن مستقل کی طرف خود داری اور خود اعتمادی کی راہوں پر گام زن ہیں۔ 
1996ء میں چند متوسط طبقے کے سکاؤٹ کے لڑکوں کا ایک کمرے کا ’’خپل کور فاؤنڈیشن‘‘ آج ایک علمی، وسیع و عریض ایمپائر فاؤنڈیشن میں تبدیل ہوچکا ہے۔ پہلے یہ ادارہ ’’خپل کور سکول فاؤنڈیشن‘‘ تھا پھر چلتے چلتے خپل کور سکول اینڈ کالج فاؤنڈیشن کی شکل اختیار کر گیا۔ اب اِن شاء اللہ ’’خپل کور ولیج فاؤنڈیشن‘‘ معرضِ وجود میں آ رہا ہے۔ اس کا فیز وَن بن چکا ہے اور فیز ٹُو کا سنگِ بنیاد رکھنے کے لیے صوبائی وزیر اعلیٰ جناب محمود خان صاحب خود بہ نفس نفیس 17 فروری کو تشریف لے آئے اور ایک شان دار پُروقار تقریب میں انہوں نے خپل کور فاؤنڈیشن کی علمی کاوشوں کو سراہا اور فاؤنڈیشن کے کرتا دھرتا ڈائریکٹر فاؤنڈیشن جناب محمد علی صاحب کو شان دار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ 
محمد علی صاحب واقعی اخلاق و کردار کے لحاظ سے ایک بڑے انسان ہیں۔ کیوں کہ ان میں اگر خلوص سے محنت کرنے کا جذبہ نہ ہوتا، امانت اور ایمان داری کے اسلحے سے لیس نہ ہوتے، تو حکومت اور سول سوسائٹی کے مختلف اداروں کی امداد اور تعاون عبث چلا جاتا۔ یہ محمد علی کی مخلصانہ کاوشیں تھیں جنہوں نے تمام ذرائع اور سہولیات کو منظم کیا اور انہیں بروقت کام میں لاکر سماجی خدمت کا ایک عظیم کارنامہ سرانجام دیا۔ وہ ایک سادہ انسان ہے۔ اتنا عظیم علمی کام پورا کرنے کے باوجود اُن میں تکبر نام کو نہیں۔ البتہ فخر کے احساسات و جذبات سے وہ معمور ہیں۔ معززینِ شہر اُسے سوات کا ایدھی اور ہیرو قرار دیتے ہیں جب کہ وہ خود انکساری سے اپنے آپ کو ڈائریکٹر نہیں بلکہ عوام کا ’’منشی‘‘ سمجھتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ’’خپل کور فاؤنڈیشن‘‘ تو عوام کی ملکیت ہے، مَیں بطورِ منشی اس کا صرف رکھوالا اور منتظم ہوں۔‘‘ یہ محمد علی کی بڑائی ہے، خلوص اور خپل کور فاؤنڈیشن کے ساتھ محبت ہے۔ 
’’خپل کور فاؤنڈیشن‘‘ نے قوم کے بچوں کے ساتھ ساتھ بچیوں کی پرورش اور تعلیم پر برابر دھیان دے رکھا ہے۔ ایک الگ، خوبصورت ار ہر قسم کی سہولیات سے مزین گرلز سیکشن پورے آب و تاب سے چمک رہا ہے۔ خپل کور ولیج فاؤنڈیشن میں بچوں کو خاندانی محبت بھرا ماحول میسر کیا جائے گا۔ خپل کور فاؤنڈیشن اب صرف سوات کا نہیں بلکہ پورے پختونخوا کا فخر ہے۔ علمی لحاظ سے پورے پاکستان کے لیے تعلیمی اور تنظیمی ایک علیٰ نمونہ اور روشن مثال ہے۔ پاکستان میں نئے تعلیمی اداروں اور درس گاہوں کے لیے ’’خپل کور فاؤنڈیشن‘‘ کے طریقۂ کار کو ماڈل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ خپل کور فاؤنڈیشن میں طلبہ و طالبات کو صرف تعلیم نہیں دی جاتی بلکہ اُن کی اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے۔ انہیں اپنی تاریخ کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی علوم سے بھی بہرہ ور کیا جاتا ہے۔ ’’خپل کور فاؤنڈیشن‘‘ بڑی کتب لائبریریوں، جدید سائنسی لیبارٹریوں اور کمپیوٹرز روم سے آراستہ ہے۔ 
قارئین کرام! اس حوالے سے 17فروری کا پروگرام بہت شان دار اور جان دار تھا۔ اس پروگرام میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے معزز حضرات کو مدعو کیا گیا تھا۔ سوات کے ضلعی انتظامیہ کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، ڈپٹی کمشنر سوات کے علاوہ بڑے اعلیٰ افسران، پولیس کے اعلیٰ افسران، محکمۂ تعلیم کے ذمہ دار افسر، سوشل ویلفیئر کے سیکرٹری، کالج، سکولوں کے پروفیسر صاحبان، معزز اساتذہ کرام، پریس اور میڈیا کے اعلیٰ نمائندگان، مختلف سیاسی پارٹیوں کے منتخب نمائندے، صوبائی اسمبلی کے اراکین اور سول سوسائٹی کے معزز شہری حضرات نے بھاری تعداد میں شرکت کرکے پروگرام کو چار چاند لگائے۔
اس موقع پر خپل کورفاؤنڈیشن سکول کے چھوٹے طلبہ و طالبات نے اردو، پشتو اور انگریزی میں خوش آمدید کہنے کے لیے مہمانوں کو ایک خوبصورت نغمہ پیش کیا جس نے ایک خوبصورت سماں باندھ لیا۔ خطبۂ استقبالیہ ڈائریکٹر خپل کور فاؤنڈیشن حاجی محمد علی صاحب نے پیش کیا۔ انہوں نے سادہ زبان اور پُرخلوص محبت بھرے لہجے میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے 1996ء میں اُن چند اسکاؤٹ بہادر لڑکوں کا ذکر کیا، جس میں رفیع الملک جیسے سنجیدہ نوجوانوں کی مستقل مزاجی اور پُرخلوص جدوجہد نے آج ایک مکمل تعلیمی منصوبہ پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ رفیع الملک صاحب آج بھی خپل کور فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ محمد علی صاحب نے صوبائی اسمبلی ممبر فضل حکیم صاحب کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا جس نے تیس لاکھ روپے سے فاؤنڈیشن میں پورا ایک فلور تعمیر کرایا۔ انہوں نے خپل کور ولیج منصوبے کے فیز ون اور فیز ٹو کے تعمیراتی اور تنظیمی معلومات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آخر میں ہر خاص و عام سے مالی تعاون کی اپیل کی کہ ایسے سماجی ادارے صرف حکومتی امداد پر نہیں چل سکتے۔ ان کے لیے عوامی تعاون کی از حد ضرورت ہے۔ 
خپل کور فاؤنڈیشن کی طالبہ بشرا سیراج نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وطن سے محبت کے اظہار کے لیے ایک خوبصورت نغمہ پیش کیا جسے سامعین نے بہت سراہا اور تالیوں کی گونج سے داد دی۔ ماریہ گل نے خپل کور فاؤنڈیشن کی طرف سے معزز مہمانانِ گرامی کا شکریہ ادا کیا اور وزیراعلیٰ صاحب سے خپل کور فاؤنڈیشن کے لیے مستقل مالی تعاون کی اپیل کی، تاکہ اس کارِ خیر کا سلسلہ جاری رہے۔ ہزاروں بچے اچھے اور روشن مستقبل کے منتظر ہیں۔ قومی یکجہتی پر بچوں نے ایک خوبصورت ٹیبلو پیش کرکے سامعین کے دل موہ لیے۔ پورے ہال نے تالیوں کی گونج میں بے پناہ داد دے دی۔ محترم وزیراعلیٰ جناب محمود خان نے سب حضرات کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بعض حضرات کا فرداً فرداً ذکر کیا۔ انہوں نے محمد علی کی خدمات کو سراہا اور اُن کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے تمام مخیر حضرات کو اس کارِ خیر میں حصہ ڈالنے کی اپیل کی کہ صرف حکومت اکیلے ایسے سماجی و رفاہی کام سرانجام نہیں دے سکتی۔ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کچھ عرصہ پہلے اپنے دفتر میں آئے ہوئے خپل کور فاؤنڈیشن کے وفد کو جب پانچ کروڑ روپے دینے کا ذکر کیا، تو پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ انہوں نے زکوات فنڈ سے پچاس لاکھ روپے مزید دینے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اِن شاء اللہ باقی یہ موجودہ فلور بھی میں ہی بنواؤں گا۔ وزیراعلیٰ صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں عام آدمی کی طرح نیچے سے پراسس کرکے اوپر تک آگیا ہوں۔ میں ممبر اور ناظم بننے کے بعد وزیر اعلیٰ کی کرسی تک پہنچا ہوں۔ لہٰذا میں عام آدمی کا مسئلہ اچھے طریقہ سے سمجھ سکتا ہوں۔ میں صرف سوات، ملاکنڈ ڈویژن کا وزیراعلیٰ نہیں ہوں بلکہ پورے پختونخوا کا وزیراعلیٰ بن کر دکھاؤں گا۔ 
قارئین کرام! اس پروگرام میں خپل کور فاؤنڈیشن کی طرف سے وزیراعلیٰ کو یادگاری شیلڈ پیش کیا گیا۔ اس کے علاوہ تمام صوبائی اسمبلی ممبران کو ناظم سوات محمد علی شاہ کو، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، ڈپٹی کمشنر سوات، سوات پولیس کے ضلعی افسران، ارشد خان سیکرٹری محکمۂ تعلیم، جناب محمد ادریس سیکرٹری سوشل ویلفیئر، قطر چیئریٹی کے امین عبدالرحمان سمیت تمام حضرات کو بطورِ اعزاز شیلڈوں سے نوازا گیا۔ تمام اعزازی شیلڈ صدر خپل کور فاؤنڈیشن جناب رفیع الملک، سرپرست شیر محمد خان (سابق جج) اور ممبر احسان اللہ خان کی طرف سے مہمانوں کو پیش کیے گئے۔ اس خوبصورت اور یادگاری پروگرام کی خاص بات یہ ہے کہ استقبالیہ سے لے کر سٹیج تک تمام پروگرام خپل کور فاؤنڈیشن کے طلبہ و طالبات نے پیش کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض نویں کلاس کے طالب علم معاذ رفیع نے ادا کیے۔ یہ ایک شان دار، پروقار اور سادہ پروگرام تھا، جو ایک عرصے تک دلوں میں زندہ رہے گا۔ آخر میں معزز مہمانوں کی چائے، بسکٹ اور پکوروں سے تواضع کی گئی اور اس کے ساتھ ہی یہ بھرپور اور یادگار پروگرام بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔