وزیرِ مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے بتایا ہے کہ بجٹ بنانے کا بنیادی مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہے، نئے مالی سال کے بجٹ کا حجم 7،036 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، اگلے سال نجکاری سے 150 ارب حاصل ہوں گے، بیرونی ذرائع سے 1،828 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، قرضوں پر سود کی مد میں 2،891 ارب خرچ کئے جائیں گے، پنشن کی مد میں 421 ارب خرچ ہوں گے، سبسڈیز کی مد میں 271 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی منصوبوں کے لئے 406 ارب قرضہ لیا جائے گا ,
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10فیصد تک اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ ممبران کی تنخواہوں میں 10 فیصد کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نان فائلر کیلئے جائیداد کی خریداری پر پابندی ختم کردی گئی ہے، نان فائلر 50 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد بھی خرید سکیں گے، مقررہ تاریخ کے بعد گوشوارے جمع کرانے پر بھی ایکٹو لسٹ میں نام شامل ہوگا۔
اس کے علاوہ تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار افراد کیلئے انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، 6لاکھ روپے سے زائد سالانہ آمدن پر ٹیکس سلیب کی تعداد 11 کردی گئی ہے۔ حماد اظہر نے بتایا کہ موجودہ سال تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس چھوٹ سے 80 ارب کا نقصان ہوا، تنخواہ دار طبقے کیلئے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ کردی گئی، غیرتنخواہ دار طبقے کیلئے قابل ٹیکس آمدن کی حد 4 لاکھ کردی گئی۔
رواں مالی سال کے مطابق سماجی تحفظ پر 190 ارب خرچ کئے جائیں گے، امن و امان پر 152 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ حکومتی اخراجات 460 ارب روپے سے کم کرکے 437 ارب روپے کردئیے ہیں، دفاعی بجٹ 1،150 ارب روپے پر برقرار رہے گا،احساس پروگرام کے تحت 10 لاکھ افراد کو راشن دیا جائے گا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 110 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، مالی خسارہ جی ڈی پی کا 7.2 فیصد ہوگا،ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 5 ہزار 555 ارب روپے ہوگا، جبکہ نئے بجٹ میں مجموعی مالی خسارہ 3 ہزار 151 ارب روپے ہوگا،سرکاری ملازمین کی پینشن میں10فیصد اضافہ کیا جارہا ہے اور 17 سے 20گریڈ کے ملازمین کو 5 فیصد ریلیف دیا جائے گا۔
حماد اظہر نے بتایا کہ پاکستان کو97 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کا سامنا ہے، گزشتہ 5 سال میں برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا جبکہ مالیاتی خسارہ 2 ہزار 260 ارب روپے تک پہنچ گیا، بجلی کے نظام کا گردشی قرضہ 12 سو ارب تک پہنچ گیا ہے، جبکہ گردشی قرضے 38 ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہے تھے۔ سول و عسکری ادارے نے کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ سول حکومت نے اپنے بجٹ کو 460 ارب سے کم کرکے 437 ارب روپے کردیا ہے۔
بجٹ میں کولڈرنکس پر ڈیوٹی13.2 فیصد کردی گئی ہے، 1000سی سی تک کی گاڑیوں پر2.5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، ایک ہزار ایک سے2000سی سی گاڑی تک 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، 2001سی سی سےبڑی گاڑیوں پر 7.5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد ہوگی۔
اس کے علاوہ اگلے مالی سال سگریٹ پر 147ارب روپے ٹیکس وصولی کامنصوبہ ہے، سگریٹس کےبڑےسلیب پرٹیکس4700روپے سے5200روپے کردیا گیا ہے، یہ ٹیکس ایک ہزارسگریٹس پر وصول کیا جائے گا، نئےبجٹ میں سگریٹس پر تیسرا سلیب ختم کردیا گیا ہے، سگریٹس پر ضم شدہ2سلیب پر ٹیکس1650 روپے لاگو کردیا گیا ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ دوست ممالک سے 9 ارب ڈالر سے زائد کی امداد ملی، جبکہ آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ چین سے 313 پاکستانی مصنوعات کی ڈیوٹی فری برآمدات کا معاہدہ ہوا، پی ٹی آئی حکومت نے معیشت کی بحالی کےلئے فوری اقدامات کیے،حکومتی اقدامات سےدرآمدات میں 4 ارب ڈالر کی کمی آئی، گردشی قرضے میں ماہانہ 12 ارب روپے کی کمی ہوئی، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 7 ارب ڈالر کی کمی آئے گی اور معاشی اصلاحات کے بعد ٹیکس کا دائرہ کار وسیع ہوگا۔
حکومت کی جانب سے 95 ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کیلئے فنڈز جاری کیے گئے، پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کا اجراء کیا گیا ہے، جبکہ بلین ٹری سونامی اور کلین گرین پاکستان منصوبے شروع کیے گئے۔ زراعت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے گئےہیں، کامیاب جوان پروگرام کے لیے 100 ارب روپے کے قرضے دیے جائیں گے۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں مواصلات کے شعبے میں 156 ارب روپے خرچ ہوں گے،اعلیٰ تعلیم کیلئے 45 ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے، برآمدی شعبے کیلئے 40 ارب روپے کا خصوصی پیکج دیا جائے گا۔ زرعی شعبے کیلئے 280 ارب روپے کا پروگرام، لائیو اسٹاک کیلئے 5.6 ارب روپے مختص کیے گئے اور فصلوں کی انشورنس کیلئے 2.5 ارب روپے مختص کیے گئے۔
بلوچستان کے حوالے سے بجٹ میں کوئٹہ کی ترقی کیلئے 10.4 ارب روپے کا خصوصی پیکج دیا جائے گا۔ انسانی ترقی کیلئے 7 ارب روپے تجویز کیے گئے۔ اس کے علاوہ داسوپن بجلی منصوبے کیلئے 55 ارب روپے مختص، سکھر ملتان سیکشن کیلئے 19 ارب روپے مختص اور مہمند ڈیم کیلئے 15 ارب اور دیامر بھاشا کیلئے 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں 17 سے 20 گریڈ کے ملازمین کو 5 فیصد ریلیف دیا جائے گا، جبکہ گریڈ 21 سے 22 تک ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ وزرا کےساتھ منسلک پرائیوٹ سیکریٹری کی خصوصی تنخواہ میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ملک میں مزدور کی تنخواہ بڑھا کر کم ازکم 17 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔
ضرور دیکھئے
۔