خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال2019-20ء کیلئے بجٹ حجم 800ارب روپے تک رکھنے کی تجویز دی ہے جس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی مد میں 209 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے پشاور میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 7ارب19 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ صوبائی حکومت نے وفاق کی نقش قدم پر چلتے ہوئے صوبائی وزراء کی تنخواہوں میں10فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے گریڈ1سے16تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10فیصد جبکہ گریڈ17سے 19 افسران کی تنخواہوں میں 5 فیصد اضافہ کی تجویز پیش کی گئی ہے صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران اخراجات میں کمی کا فیصلہ کیا ہے صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 209ارب رکھا ہے حکومت کی جانب سے تجویز کردہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی اعداد و شمار کے مطابق ترقیاتی منصوبوں میں حکمرانوں کے آبائی اضلاع کیلئے زیادہ حصہ رکھا گیا ہے وزیراعلیٰ محمود خان کے آبائی ضلع سوات کیلئے 3 ارب 62 کروڑ، سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر دفاع پرویزخٹک کے ضلع نوشہرہ کے لئے 3 ارب 8 کروڑ روپے،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے ضلع صوابی کیلئے 2 ارب 6 کروڑ مختص کرنے کی تجویزدی گئی ہے ۔ ضلع بٹگرام کیلئے 11کروڑ50لاکھ ، ضلع ٹانک کیلئے 12کروڑ،ہنگو کیلئے 13کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں خرچ کرنے کی تجویز دی گئی ہے مجوزہ اے ڈی پی دستاویزکے مطابق مردان کیلئے ایک ارب94کروڑ10لاکھ، ہری پور کیلئے ایک ارب75کروڑ50لاکھ، ایبٹ آباد کیلئے ایک ارب35کروڑ60لاکھ ، چارسدہ کیلئے ایک ارب26کروڑ،ڈیرہ اسماعیل خان کیلئے ایک ارب9کروڑ20لاکھ، بنوں کیلئے99کروڑ90لاکھ، کوہاٹ کیلئے91کروڑ50لاکھ، لکی مروت کیلئے79 کروڑ، دیر لوئر کیلئے 75کروڑ80لاکھ، کرک کیلئے69کروڑ10لاکھ، دیر اپر کیلئے 66کروڑ90لاکھ، تور غر کیلئے 63 کروڑ 80لاکھ، چترال کیلئے48کروڑ20لاکھ، بونیر کیلئے 37کروڑ70لاکھ، ملاکنڈ کیلئے37کروڑ60لاکھ، کوہستان کیلئے29 کروڑ 40لاکھ اور شانگلہ کیلئے25کروڑ50لاکھ روپے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں خرچ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اے ڈی پی کا 90 فیصد حصہ 234 جاری منصوبوں کے لئے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران 65 نئے منصوبے شروع کئے جائیں گے اے ڈی پی میں 87 ارب 50 کروڑ روپے کی غیرملکی امداد اور قرضہ بھی شامل ہے حکومت ترقیاتی منصوبوں کیلئے 50 ارب روپے قرضہ لے گی مجوزہ اے ڈی پی میں صوبائی حصہ رواں مالی سال سے 12فیصد زیادہ ہے اے ڈی پی میں غیر ملکی امداد رواں مالی سال سے 31 فیصد زیادہ ہے آئندہ مالی سال کے دوران مقامی حکومتوں کیلئے36ارب50کروڑ، شاہراہوں کی تعمیر کیلئے 22 ارب 62 کروڑ 40 لاکھ ،تعلیم کیلئے 21 ارب 65 کروڑ50 لاکھ روپے،ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ کیلئے20ارب44کروڑ40لاکھ، ٹرانسپورٹ کیلئے14 ارب29کروڑ،صحت کیلئے 10 ارب 26 کروڑ روپے, پانی کیلئے10ارب7کروڑ90لاکھ، زراعت کیلئے 10ارب ایک کروڑ80لاکھ، توانائی کیلئے 8ارب 51کروڑ60 لاکھ، لوکل گورنمنٹ کیلئے 7 ارب20لاکھ، خصوصی اقدامات کیلئے6ارب5کروڑ10لاکھ، کھیل وثقافت کے منصوبوں کیلئے5 ارب 66 کروڑ 90 لاکھ،خزانہ کیلئے5ارب 28 کروڑ40لاکھ، شہری ترقی کیلئے4ارب98کروڑ90لاکھ، صاف پانی اور نکاس آب کیلئے4 ارب55کروڑ50لاکھ، اعلیٰ تعلیم کیلئے4ارب50کروڑ10لاکھ، داخلہ کیلئے 3ارب24کروڑ40لاکھ، جنگلات کیلئے3ارب6کروڑ20لاکھ، بحالی و آباد کاری کیلئے 2 ارب22کروڑ60لاکھ، صنعت کیلئے ایک ارب71کروڑ90لاکھ، بلڈنگ کیلئے ایک ارب20لاکھ، محکمہ قانون کیلئے94کروڑ، سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے67کروڑ60لاکھ، پاپولیشن ویلفیئر کیلئے64کروڑ40لاکھ، خوراک کیلئے50 کروڑ40لاکھ، بورڈ آف ریونیو کیلئے48کروڑ90لاکھ، معدنیات کیلئے 42کروڑ 80 لاکھ ، اوقاف و حج کیلئے42کروڑ70لاکھ، ہائوسنگ کیلئے37کروڑ20لاکھ، سوشل ویلفیئر کیلئے31کروڑ 70 لاکھ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کیلئے21کروڑ50لاکھ، محکمہ اطلاعات کیلئے15کروڑ50لاکھ، لیبر کیلئے9کروڑ80لاکھ اور ماحولیات کیلئے4کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے اے ڈی پی میں پشاور اور ہنگو میں وزیراعظم سستا گھر سکیم بھی شامل ہے صحت انصاف کارڈ، بلاسود قرضے، بلین ٹری سونامی منصوبوں کو بھی اے ڈی پی کا حصہ بنایا گیا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبائی دارالحکومت پشاور کو خصوصی پیکج دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے صوبہ بھر سمیت قبائلی اضلاع میں نئے سیاحتی زونز قائم کئے جائینگے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ہر اضلاع میں نئے پبلک پارکس قائم کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے حکومت نے وفاق کی طرح صوبائی وزراء کی تنخواہوں میں بھی10فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ گریڈ1سے گریڈ16ملازمین کی تنخواہوں میں10اور گریڈ19سے19ملازمین کی تنخواہوں میں5فیصد اضافہ کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔
صوبائی بجٹ 20-2019:ضلع سوات کیلئے 3 ارب 62 کروڑمختص کرنے کی تجویز
