سوات (مارننگ پوسٹ)آبادی اور زرعی اراضی میں ایکسپریس وے منصوبہ نامنظور، گرینڈ جرگہ نے بھرپور مزاحمت کااعلان کردیا، ترقی کے نام پر تباہی کامنصوبہ قرار، منصوبہ ماننے سے انکار، آبادی اور زرعی اراضی کے بجائے ایکسپریس وے کاروٹ تبدیل کرکے دریائے سوات کے کنارے کرنے کا مطالبہ، گرینڈ جرگہ نے حکومت اورمتعلقہ حکام کے ساتھ مذاکرات کے لئے 30رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دیدی، گرینڈ جرگہ کے زیراہتمام کانجوچوک میں احتجاجی مظاہرہ، شدید نعرہ بازی، ڈھیرئی بابا سے کانجو چوک تک احتجاجی واک، تفصیلات کے مطابق کبل تاشیرپلم ایکسپریس وے منصوبہ کاآبادی کے اندر اورزرعی اراضی میں سروے کرنے پر اہل علاقہ سراپااحتجاج بن گے، اور مجوزہ ایکسپریس وے کارُخ تبدیل کرنے کامطالبہ کیاہے، اس سلسلے میں تحصیل کبل اور ملحقہ علاقہ شیرپلم کا ایک گرینڈ جرگہ ڈھیرئی بابا جی کانجو میں منعقد ہوا جس میں مالکان اراضیات ومالکان کے علاوہ علاقے کے عوام نے کثیرتعدادمیں شرکت کی، گرینڈ جرگہ میں ممتاز قانوندان فیروزشاہ خان ایڈوکیٹ، سابق ایم پی اے رحمت علی خان ڈسٹرکٹ کونسلر سیدافضل شاہ، محمد ذہین خان، عبدالغفورخان، عثمان غنی، فتح اللہ خان، ملک فیاض خان، وکیل احمد، سلطان علی خان، رحم غنی، محمدزبیر، عظمت علی خان کے علاوہ ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی، گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ تباہی وبربادی کے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے والوں کو ہمارے لاشوں پر سے گزرنا پڑے گا، انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلی بھی ایف سی کیمپ، کانجو ٹاؤن شپ، ائیرپورٹ اور فوجی چھاونی کے لئے اراضی دے چکے ہیں اب مزید قربانی نہیں دے سکتے ہیں، زرعی زمین ختم ہوچکی ہے، اب ہم میں مزیدقربانی دینے کی طاقت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے منصوبہ کیلئے آبادی کے اندراورزرعی اراضی میں سروے کیاگیاہے جوہمیں ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقے کے تباہی کامنصوبہ ہے۔ ہم ترقی کے خلاف نہیں لیکن ترقی کے نام پرکسی کو تباہی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ایکسپریس وے ضروربناہے تو اس کے لئے ہم نے متبادل تجویز بھی دہے اور وہ موزون اور قابل غور تجویز ہے کہ اس منصوبے کو آبادی اور زرعی اراضی کے بجائے دریائے سوات کے کنارے تعمیر کرنے کی منظوری دیدی جائے تو اس سے یہ فائدہ ہوگا۔ کہ ایک طرف لوگوں کی آبادی اور زرعی اراضی متاثر نہیں ہوگی، اوردوسری طرف دریائے سوات کے کنارے مذکورہ سڑک کی تعمیرسے سیاحت کو فروغ بھی مل سکے گا۔ کیونکہ سیاح دریائے سوات دیکھنے آتے ہیں اوران کو دریائے سوات دیکھنے کے مواقع بھی مل سکیں گے انہوں نے کہا کہ حکومت اور متعلقہ حکام کو اس حوالے سے ہوش کے ناخن لیناچاہئے انہوں نے پی ٹی آئی حکومت اوراس میں شامل وزراء مرادسعیداورسوات سے تعلق رکھنے والے دیگر صوبائی وزراء ڈاکٹرامجد، محب اللہ خان کو بھی شدیدتنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کاتعلق بھی سوات سے ہے، وفاقی وزیرمواصلات، صوبائی وزیر زراعت اور صوبائی وزیر معدنایت کا تعلق بھی سوات سے ہیں ان لوگوں کو سوات کے لئے کچھ کرناچاہئے تھا۔ لیکن وہ سوات میں تباہی کے منصوبے آئی ہے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ خالصتاً وفاقی وزیرمواصلات مرادسعید کے زیرکنٹرول ہے۔ ان کو علاقے کے آبادی اورزرعی اراضی کے تحفظ کیلئے اپنا کرداراداکرناچاہئے۔ انہوں نے خبردارکیاکہ ہم اس تباہی کے منصوبے کو ہرگز عملی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایسا کرنے والوں کو ہمارے لاشوں پر سے گزرناپڑے گا۔