خیبر پختونخوامیں رواں برس کے پہلے تین ماہ کی دوران 19 متعدی اور24غیر متعدی بیماریوں کی شکایات پر15سو سے زائد ہسپتالوں سے جمع کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق مجموعی طور پر 28لاکھ50ہزار79 افراد اوپی ڈیز میں معائنہ کیلئے آئے ہیں جن میں سے19متعدی بیماریوں کی شکایات پر15لاکھ52ہزار چار سو سات جبکہ24غیر متعدی بیماریوں کیلئے12لاکھ97ہزار672افراد نے ہسپتالوں سے رجوع کیا۔ گرد وغبار کی وجہ سے صوبے کے ہسپتالوں میں سب سے زیادہ8لاکھ73ہزار2سو38افراد متاثر ہوئے،بلند فشار خون کی بیماری سے1لاکھ94ہزار576افراد،اسہال سے1لاکھ55ہزار8سو 80اور شوگر کی بیماری میں92ہزار7سو64افراد متاثر ہوئے، کتوں نے14ہزار 180جبکہ زہریلے سانپوں نے202افراد کو کاٹاہے اس سلسلے میں محکمہ صحت کی جانب سے سال کے پہلے نوے روز کی رپورٹ کے مطابق4ہزار2سو14بچے اور 107مائیں جاں بحق ہوئے ہیں جلدی امراض،ایچ آئی وی ایڈز سے بھی شہری متاثر ہوئے ہیںدمہ کی وجہ سے صوبہ بھر میں66ہزار2سو54افراد،ٹی بی کی وجہ سے16ہزار24شہری،جزام سے4ہزار4سو81افراد،لشمینیا سے ساڑھے تین ہزار اور مختلف واقعات میں5ہزار6سو94افرادمتاثر ہوئے ہیں رپورٹ کے مطابق متعدی بیماریوں کی فہرست میں سانس اور گلے کی بیماریاں جبکہ غیر متعدی بیماریوں کی فہرست میں مختلف وجوہات کی وجہ سے بخار پہلے نمبر پر ریکارڈ کئے گئے ہیں اسطرح 25اضلاع کے ہسپتالوں میں جنوری سے لیکر مارچ تک کے عرصے میں58ہزار712بچے زندہ پیدا ہوئے جن میں سے16اضلاع کے ہسپتالوں میں پیدائش سے لیکر ایک ماہ کی عمر کے2ہزار8سو11بچوں کی نمونیا اور اسہال وغیرہ سے موت ہوئی سب سے زیادہ شرح اموات دیر لوئر میں ریکارڈ کی گئی جہاں پر پیدا ہونیوالے4ہزار سات سو44بچوں میں سے14سو3بچے جاں بحق ہوئے ہیں دوسرے نمبر پر ضلع بنوں میں پانچ ہزار ساٹھ زندہ پیدا ہونیوالے554بچوں کی موت ہوئی سوات میں325جبکہ بونیر میں1سو بچے جبکہ ملاکنڈ میں115بچے جاں بحق ہوئے ہیں ڈی آئی خان ،لکی مروت،ٹانک،کوہستان،تور غر،کرک،ہنگو،مردان اور چارسدہ میںایک بھی بچے کی سرکاری ہسپتالوں میں موت نہیں ہوئی ہے رپورٹ کے مطابق صوبے کے22اضلاع میں ایک سال سے کم عمر کے13سو87بچے جاں بحق ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ بٹ گرام،دوسرے نمبر پر ہری پور، تیسرے نمبر پرمانسہرہ اور چوتھے نمبر پر نوشہرہ میں بچے جاں بحق ہوئے ہیں رپورٹ کے مطابق 25اضلاع میں59ہزار 9سو55خواتین کی تربیت یافتہ سٹاف کے ہاتھوں ڈیلیوریز ہوئیں جن میں سے107خواتین جاں بحق ہوئیں بنوں میں14خواتین جبکہ شانگلہ میں پانچ اموات ہوئیںصوبے کے10اضلاع میں کسی حاملہ خاتون کی دوران زچگی موت ریکارڈ نہیں کی گئی ہے