اسلام آباد :وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ تمام مدارس رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے جب کہ رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے ، وزارت تعلیم مدارس رجسٹر کرنے کے لئے ریجنل دفاتر قائم کر رہی ہے 12ریجنل آفس کے ذریعے رجسٹریشن کا عمل آگے بڑھایا جائے گا، میٹرک اور ایف اے کے مضامین مدارس میں پڑھائے جائیں گے، لازمی مضامین کا امتحان فیڈرل بورڈ لے گا اور فیڈرل بورڈ مدارس کے بچوں کو اسناد دے گا ۔جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ہماری پیشرفت اور کاوش تھی کہ ہم ملک میں یکساں تعلیمی نظام لے کر آئیں، اس سلسلے میں ہم نے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات بھی کئے، ہماری آخری ملاقات وفاق المدارس کے ساتھ ہوئی جس میں کچھ چیزوں پر اتفاق کیا گیا، یہ بہت ہی ایک اہم پیشرفت ہے، ہمارا پہلا نقطہ یہ تھا کہ ان کو رجسٹرڈ کیا جائے، اتفاق رائے سے طے ہوا کہ وفاق المدارس کو رجسٹرڈ کیا جائے، ایک فارم تھا جس پر بہت سی شرائط رکھی گئی تھیں جس بناء پر ان کی رجسٹریشن کی جائے گی، ان شرائط میں یہ بات بھی شامل تھی کہ تعلیم کسی کے خلاف نہ ہو، اس میں کوئی انتشار نہ پھیلائے، ہماری یہ کوشش ہو گی کہ ہم مدرسوں کی مدد کریں، منسٹری آف ایجوکیشن ان کو اپنے ماتحت نہیں کر رہی، وہ ہمارے سے منسلک ہوں گے، وہ آزاد ہوں گے، وہ اپنا نظم و نسق خود چلائیں گے، ان کا سارا اپنا حساب کتاب ہو گا، وہ وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہوں گے، ہم سارے پاکستان کے مدارس کو رجسٹرڈ کریں گے اور جو رجسٹر نہیں ہوں گے وہ اپنا کام نہیں کر سکیں گے، اگر رجسٹریشن کے بعد بھی مدارس میں کوئی ایسی پیشرفت ہوتی ہے جس سے ان کو کوئی اختلاف ہو یا کوئی انتشار پھیلے، اس سے ان مدارس کی رجسٹریشن ختم کر دی جائے گی اور وہ اپنا کام نہیں کر سکیں گے،وزارت تعلیم ریجنل دفاتر قائم کرے گی، ریجنل دفاتر مدارس کو رجسٹر کریں گے اور وہ ریجن آفسران مدارس کی مدد بھی کر سکیں گے، یہ سب کچھ 6مئی کو طے ہو چکا تھا، جو میٹرک کے امتحان میں لازمی مضامین ہیں اور ایف ایس سی کے لازمی مضامین ہیں وہ مدرسوں میں پڑھائے جائیں گے، کچھ اصولاً اتفاق یہ ہوا کہ جو مضامین مدارس لیں گے وہ فیڈرل بورڈ کے تحت لئے جائیں گے، جو مضامین میٹرک اور ایف ایس کے جو مدارس میں پڑھائے جائیں گے ان کے رزلٹ فیڈرل بورڈ کے ذریعے ہی آئے گا جس بناء پر ان کو اسناد دی جائیں گی، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے کہ پہلے مدرسے کے بچوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ تھا کہ ان کی اسناد کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا تھا، جب مدرسے کے بچوں کو میٹرک اور ایف ایس سی کی فیڈرل بورڈ کے ذریعے اسناد دی جائیں گی تو ان کی دنیا بن جائے گی پھر وہ جس شعبے میں جانا چاہیں وہ جا سکیں گے ،ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ جہاں ریاست کام نہیں کر سکی وہاں مدرسے کی منتظمین نے زمینیں لیں، مدرسے کھولے، ان کو اب وہ تعلیم بھی دے رہے ہیں، ان کی تربیت بھی کر رہے ہیں، یہ بہت بڑا کام ہے، جہاں سرکاری سکولوں میں حکومت کا فیلیئر تھا وہاں پرائیویٹ سکولوں نے بھی اپنا اہم کردار ادا کیا ہے، ضرورت اس بات کی تھی کہ مدرسے کے طلباء کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے، انشاء اللہ ہم فیڈرل بورڈ میں آگے بڑھیں گے، ان میں ایک شعبہ بنایا جائے گا جو مذہبی تعلیم کے ساتھ منسلک ہو گا تا کہ اس کو دیکھ سکیں، وزارت تعلیم 12 ریجن آفسز کھولے گی اور جو مدد چاہیے ہو گی وہ پورا کرے گی، محترم مفتی تقی عثمانی صاحب، مجیب الرحمان صاحب، قاری محمد حنیف جالندھری صاحب، مولانا محمد فیاض ظفر صاحب، مولانا عبدالمالک صاحب، مولانا محمد صاحبزادہ عبدالمصطفی صاحب ان تمام صاحبان نے ملاقات کی، ان سے مذاکرات ہوئے ہیں، انہوں نے ریاستی اداروں میں حصہ لیا، اس معاملے میں آرمی چیف نے بھی دلچسپی لی، بالخصوصی وزیراعظم عمران خان نے، یہ بتہ بڑی پیشرفت ہے ،یہ 15 سال سے لے کر 18 سال سے کوششیں جاری تھیں تب یہ پیشرفت نہیں ہو رہی تھی،لیکن اب یہ پیشرفت ہو چکی ہے اور جو بھی ریکوائرمنٹ ہو گی اس کو پورا کیا جائے گا، اگر باہر سے کوئی فنڈنگ آتی ہے تو ایسا نہیں کہ اس کے بارے میں تشویش ہو، جس کی ضرورت ہے کہ بیک اکائونٹ کھلے، ان کی ٹرانزیکشن ہو اور اگر وہاں سے کچھ آتا ہے تو بذریعہ بینک آئے، ابھی تک بینک اکائونٹ کی وجہ سے مدرسوں کو بہت مشکلات پیش آتی تھیں جس کی وجہ سے ان کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا، اس لئے ہم بینک اکائونٹ کھولنے پر مدرسوں کی مدد کریں گے، لوگوں کی خواہش ہے کہ ہمیں بینک کی سہولت ملے، اس کے لئے ہم پورے طریقے سے معاونت کریں گے، ہم مدارس کے اندرونی معاملات پر مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن ابھی تک جو قوانین پاس ہوئے اس میں نیا ایکٹ پاس کرنے کی ضرورت نہیں۔
مدارس میں میٹرک اور ایف اے کے مضامین پڑھائے جائیں گے
