خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں چرس، افیون، کوکین اور آئس سمیت دیگر منشیات کے کاروبارسے وابستہ افراد کیلئے سزائے موت ، عمر قید اور بھاری جرمانہ جیسی سزائیں مقرر کرتے ہوئے قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے۔ایک کلو گرام سے زائد آئس ثابت ہونے پر موت کی سزا دی جائے گی قانون کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ قانونی مسودے کو آج صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا مسودے کے مطابق صوبے میں منشیات اور خصوصاً آئس ، کوکین ، افیون اور چرس کے کاروبار سے وابستہ افراد کو سزائے موت، عمر قید اور10لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کی سزائیں شامل کی گئی ہیں بل کے تحت آئس کی خریدو فروخت پر زیادہ سے زیادہ دس سال قید، سزائے موت اور 14 سال قید کی سزا ہوگی جبکہ 100 گرام آئس پرسات سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگااس کے علاوہ منشیات بنانے والے، خرید و فروخت میں ملوث لوگوں کو 25 سال قید کی سز ا سنائی جائیگی بل کے متن کے مطابق منشیات کی خرید و فروخت میں کمائے گئے پیسے اور جائیداد بھی ضبط کی جائے گی جبکہ منشیات کی روک تھام کے لئے نارکاٹکس کنٹرول ونگ کا قیام بھی عمل میں لایا جائیگابل میں منشیات سے متعلق مقدمات کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے اسی طرح صوبہ بھر میں منشیات کی عادی افراد کی رجسٹریشن سمیت سرکاری خرچہ پر علاج بھی بل کا حصہ ہے حکومت نے نارکاٹکس کنٹرول کے قانون کے عملی نفاذ سے اورسزاؤں پر عملدرآمد سے پہلے لوگوں میں شعور اجاگرکرنے کیلئے روایتی اور غیر روایتی ذرائع ابلاغ کے ذریعے وسیع پیمانے پر آگہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے صوبے سے دیگر صوبوں کو منتقل کرنے یا پھر دیگر صوبوں سے خیبر پختونخوا کو لانے والے ہر قسم کے منشیات کی ترسیل پر پابندی عائد ہوگی ۔