پشاور()خیبر پختونخوا میں لڑکیوں کیلئے تعلیمی سہولیات کی کمی کے پیش نظر تعلیمی سال کیلئے پرائمری سطح پرداخل 30فیصد طالبات لڑکوں کیلئے تعمیر سکولوں میںپڑھائی کررہی ہیں محکمہ ابتدائی،ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیم کے ذرائع نے بتایا کہ سکول نہ ہونے کی وجہ سے صوبے میں ہزاروں کی تعداد میں بچیاں پڑھائی سے محروم چلی آرہی ہیں اس حوالے سے لئے گئے جائزہ کے مطابق خیبر پختونخوا میں داخل بچوں کے سات فیصد کے تناسب سے لڑکے مختلف اضلاع میں طالبات کے سکولوں میں پڑھائی کررہے ہیںاسکی نسبت پرائمری سطح پر30فیصد طالبات پرائمری سطح پر لڑکوں کے سکولوں میں پڑھ رہی ہیں جبکہ سیکنڈری لیول پر پانچ فیصد طالبات لڑکوں کے سکول میں تعلیم حاصل کررہی ہیں جائزہ کے مطابق پرائمری سکولوں میں اوسطا142طلبہ اور سیکنڈری لیول پر طلبہ کی گنجائش اوسطا228ہیں اوسطا ایک ٹیچر پرائمری سطح پر41بچوں کو اور سیکنڈری لیول پر اوسطا ایک استاد19طلبہ کو پڑھارہاہے جائزہ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ دینی مدارس اور نجی سکولوں میں داخلے کی شرح85فیصد اور سرکاری سطح کے پرائمری سکولوں میں یہ شرح60فیصد ریکارڈ کی گئی ہے اسطرح سیکنڈری لیول پر44فیصد سرکاری ادارے اور30فیصد نجی تعلیمی ادارے طلبہ کوتعلیم دے رہے ہیں۔