تحریر۔سیف اللہ کاکا خیل
منگورہ میں ٹریفک کے بے ہنگم رش کے باعث پیدل اور گاڑیوں کی مناسب رفتار سے فاصلہ طے کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے جبکہ سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے مرکزی شہر میں قائم ایمرجنسی ہسپتال کو مریضوں کے پہنچانے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے وجہ سے اکثر ایمرجنسی مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں دم توڑ دیتے ہیں اس کی بنیادی وجوہات میں دستیاب وسائل سے فائدہ نہ اٹھانا یاان کے درست طریقے سے استعمال میں نہ لانے کے ساتھ آبادی میں اضافہ بھی اس کی وجوہات میں شامل ہے1998کے مردم شماری کے دستاویز ات کے مطابق 1257,602تھی جو کہ اب تقریباآٹھارہ اینس سال بعد 2017کے مردم شماری کے دستاویزات کے مطابق 2,309,570 تک پہنچی جو کہ دو عشروں میں اس کی تعداددگنی ہوچکی ہیں جبکہ سوات پہلے دو تحصیل بابوزئی اور مٹہ پر مشتمل تھی مگر اب اس کو سات تحصیلوں بابوزئی بریکوٹ کبل مٹہ خوازہ خیلہ چارباغ بحرین میں تقسیم کیا گیا ہے جہاں پر لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کے لئے مختلف ادوار میں جدوجہد کی گئی لیکن پھر بھی رش کم نہ ہوا تحصیل بابوزئی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جو کہ 1998کے مردم شماری کے مطابق 321,995تھی جبکہ 2017کے مردم شماری میں اس کی آبادی 599,040تک پہنچی مگر شہر کے سڑکیں وہی جو کہ پہلے والی سوات کے دور سے اس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ توسیع کرکے اس کے ساتھ لنکس روڈز اور بائی پاسز بنائے جاتے تو عام لوگوں مسافروں اور سیاحوں کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی مریضوں کو ہسپتال بنانے میں بھی مشکلات نہ ہوتا اس کی بنیادی وجوہات میں سے چند یہ ہیں کہ شہری علاقوں کے نسبت دیہاتوں میں سہولیات کمی کے وجہ لوگ اپنے سہولیات کے خاطر ہجرت کرتے ہیں دیہاتوں سے زیادہ تر افراد کام کی تلاش میں شہروں کا رخ کرتے ہیں جو کہ پہلے ہی آبادی کے دباؤ میں ہیں شہر پھیل کر بڑے سے بڑے ہوتے چلے جاتے ہیں جس سے لوگوں کے معیار زندگی پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں پانی کی کمی صحت رہائش تعلیم ٹرانسپورٹ اور روزگار کے مواقع کو پورا کرنے کے لئے تگ ودو کرنا پڑتا ہے شہر کے اہم یونین کونسل ملوک آباد میں عرصہ سے پانی کی کمی نے سر اتھا دیا تھا اکثر اوقات پانی نہ ہونے کے وجہ سے عید کے دنوں میں بھی مکین پانی لانے پر مجبور تھے کیونکہ جو سپلائی لائن تھی وہ محدودآبادی پر مشتمل علاقہ کے لئے مختص تھی مگر آبادی میں اضافے کے وجہ سے وہ ان لوگوں کے لئے کم پڑ گئی تاہم اس مسئلے کے حل کے لئے تگ ودو کئے گئے لیکن پھر بھی مسئلہ وقتی طور پر حل ہوکر مسقبل کے لئے انتظام ضروری ہے جس طرح دیگر ضروریات زندگی اس طرح پانی بھی زندگی کی ایک اہم چیز ہے جس کے کمی کے وجہ سے آبادی کو مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے زراعت سمیت پانی کمی شہر کے سڑکیں ٹریفک ہجوم ودیگر مسائل نے سر اٹھایا ہے منگورہ میں اس حوالے سے اقدامات بھی کئے گئے جس میں شہر سے باہر بس سٹینڈ منتقلی سبزی وفروٹ منڈی شامل ہے منگورہ شہر میں سہراب خان چوک گرین چوک ائرپورٹ روڈ پیپلز چوک وتکے سمیت فضاگھٹ میں رش روز بروز بڑھتی جارہی ہے جس کے لئے ٹریفک اہلکار کی تعداد میں اضافہ کرکے اس حوالے سے اقدامات بھی کئے گئے تاہم مسئلہ وقتی حل کے بجائے مستقل بنیادوں پر حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس حوالے سے مستقل بنیادوں پر آنے والے دور کے لئے سود مند ثابت ہوسکتے ہیں اس طرح اکثر اوقات ڈاکخانہ روڈ پر ہسپتال جانے کے لئے ایمبولینس کو رش کے وجہ سے راستہ بھی کافی مشکل سے مل جاتا ہے اس سنگین مسئلے کے حل میں ابھی تک سرگرمی نہیں آئی عیدالفطر اور عید الاضحی کے دنوں میں سیاحوں کی سوات آمد کے موقع پر سوات کے لوگوں کو عید منانے کے لئے نکلنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی لا ئن کے وجہ سے گھنٹوں جام ہوتی ہیں اس طرح سوات کے لوگوں کو عید خوشی کے بجائے عذاب سے کم نہیں ہوتی ٹریفک اہلکاروں کی عید کے موقع پر خصوصی ڈیوٹی سرانجام دینے کے لئے موجود ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ سول ڈیفنس اہلکار بھی اس کام میں ہاتھ بٹھاتے نظر آتے ہیں تاہم اس مسئلے سے مستقل بنیادوں پر نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت محسوس کی جارہی ہے اس حوالے سے تحصیل ناظم بابوزئی اکرام خان نے کہا کہ سوات اور خصوصا تحصیل بابوزئی آبادی روز بروز بڑھتی جارہی ہے سٹیٹ دور کے سڑکیں جس کو آج کے دور میں بھی استعمال کیا جارہا ہے کسی نے بھی ماسٹر پلان نہیں بنایا اور نہ ہی کوئی بائی پاسز،لنکس روڈز بنائے تارکول پہ تارکول ڈال کر مستقبل کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہو ا تحصیل ناظم اکرام خان نے مزید کہا کہ بلدیاتی نظام میں آنے کے بعد اپنے کوششوں سے شہر کے بے ہنگم ٹریفک کنٹرول کے لئے قانون کے مطابق شہر سے باہر ٹرانسپورٹ اڈوں کی منتقلی پانی کی سپلائی فراہمی سبزی فروٹ منڈی وغیرہ کے لئے کام کیا جو کہ اس چیلنج کو قبول کرکے پچاس فیصد اس میں کامیابی حاصل ہوئی اور شہر میں کافی رش میں کمی واقع ہوئی ہے اس سے پہلے گھنٹوں ٹریفک جام ہوتی مریضوں عام لوگوں سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہتابیوٹی فیکیشن کے بجائے بائی پاس دریا کے کنارے سڑک وغیرہ بنانے پر توجہ دیا جاتا تو شہر یوں کو سہولت مل جاتی مستقبل پلان کے لئے آبادی کے تناسب سے وسائل کے استعمال اور سہولت دینے کے لئے اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے اس حوالے سے ممتازعالم دین مفتی سردراز کا کہنا ہے کہ سہولیات کے عدم دستیابی کے وجہ سے لوگ شہروں کا رخ کرنے لگتے ہیں جس سے محدود لوگوں کے لئے وسائل کو زیادہ لوگ استعمال کرتے ہیں آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے شرعی لحاظ سے بھی وقفہ ضروری تاکہ بچوں ماں کی صحت کے ساتھ تعلیم وتربیت بھی بہتر ہوشہروں میں آبادی جدید طرز تعمیر سے اس قسم کے مسائل پر قابوپایا جاسکتا ہے ڈسٹرکٹ پاپولیشن آفیسر سوات اسد علی شاہ نے اپنے موقف دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام میں آگاہی اور سہولیات دینے کے لئے بھرپور کوشش کررہی ہے ہسپتالوں بی ایچ یوز میں اس حوالے سے اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ صحت مند معاشرہ وجود میں آکر وسائل کا استعمال بہتر ہو اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا نہ پڑے اور حکومت کے ان سہولیات سے مستفید ہو 2030 میں دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چوتھا بڑا ملک ہوگا اگر گروتھ ریٹ کو کنٹرول کرنے لئے اقدامات نہ کئے اگر لوگوں میں آگاہی کے ذریعے آبادی کے حوالے سے شعور اجاگر ہوا تو مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ابھی تک اس مسئلے کو سنجیدہ طریقے سے حل کرنے کی سعی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے تاکہ اس مسئلے کو سنجیدہ طریقے سے حل کرکے آبادی میں اضافہ کے حوالے سے بھی اقدامات آٹھائے جائے تاکہ وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال میں لاکر اس سے بھرپور طریقے سے فائدہ آٹھایا جاسکے اور شہروں کے بے ہنگم رش پر قابو پایا جاسکتا ہے جس کے وجہ سے وسائل کے بے جا استعمال کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور صحت مند معاشرہ کے تشکیل میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے