خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ بھر میں26لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہونے کے اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد سرکاری تعلیمی اداروں میں سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے قبائلی اضلاع میں تعلیم کی شرح میں اضافہ کرنے کیلئے ماہانہ وظیفہ پروگرام شروع کر دیا گیا ہے ۔صوبائی مشیر تعلیم ضیاء اللہ خان بنگش نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی اور پانچ سالہ منصوبہ کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ سرکاری سکولوں میں 65ہزاراساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اقدامات جاری ہے جس کے تحت رواں سال کے دوران 17ہزار اساتذہ بھرتی ہوچکے ہیں اور آئندہ چند مہینے میں مزید 12ہزار اساتذہ بھرتی کئے جائیںگے محکمہ تعلیم میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ سیاسی اثر و رسوخ کو ختم کرنے کیلئے یکم اگست سے ای ٹرانسفر پالیسی پر عمل در آمد شروع کیا جائے گا اساتذہ کی تربیت کے پروگرام سی پی ڈی کو سولہ اضلاع تک توسیع دی گئی ہے اور اب تک 53ہزار715اساتذہ کو تربیت دی گئی ہے جبکہ اپریل 2020سے صوبے کے 27اضلاع تک اس پروگرام کو توسیع دی جائے گی اور90ہزارپرائمری سکول اساتذہ ماہانہ بنیادوںپر تربیت لیں گے انہوں نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں پڑھائی جانے والی تمام نظر ثانی شدہ درسی کتب کو کلاس رومز تک پہنچایا گیا ہے قبائلی اضلاع کے سرکاری سکولوں میں سہولیات کی فراہمی کے لئے رواں سال کے دوران 18ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے جس سے قبائلی اضلاع کے سکولوں کوصوبے کے دیگر اضلاع کے سکولوں کے برابر لایا جائے گا جبکہ بہترین کارکردگی پر آئی ایم یو پراجیکٹ کو اتھارٹی کا درجہ دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ 45نئے پرائمری سکول تعمیر ہوچکے ہیں 22پرائمری سکولوں کو مڈل اور26مڈل سکولوں کو ہائی جب کہ 21ہائی سکولوں کو ہائر سیکنڈری سکولوں کا درجہ دیا گیا ہے۔ ایجوکیشن سیکٹر میں اصلاحات کی وجہ سے رواں سال کے دوران تعلیمی بورڈز میں میٹرک لیول پر سرکاری سکولوں کے نتائج 73فیصداور انٹر میڈیٹ میں 83فیصدسے زیادہ تھے جبکہ انرولمنٹ مہم کے تحت سات لاکھ سے زیادہ طلباء کو سکولوں میں داخلہ دیا گیا ہے ایک سوال کے جواب میں صوبائی مشیر تعلیم نے کہا کہ صوبے میں اس وقت 26لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں 8لاکھ بچے قبائلی اضلاع کے ہیں ان بچوں کے لئے سکولوں میں سکینڈ شفٹ پروگرام اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے منصوبے شروع کررہے ہیں قبائلی اضلاع میں اساتذہ کے چھان بین کے دوران 46ایس ایس ٹی اساتذہ بوگس ثابت ہوئے جن کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔