کنزیومر کورٹ چترال کے جج ہدایت اللہ خان نے نیشنل ہائی وے اٹھارٹی کو لواری ٹنل پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے سنگل کی بجائے دو طرفہ ٹریفک کیلئے کھولنے کا حکم دے دیا ہے جبکہ ٹنل کے دونوں اطراف تعینات سکیورٹی فورسز اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے آپ کو صرف امن وامان برقرار رکھنے کی حد تک محدود رکھیں۔ کنزیومر پروٹیکیشن کونسل چترال کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی شکایت پر کنزیومر جج نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور سکیورٹی پرسنل کے انچارج کو عدالت طلب کرکے ان سے موقف سننے کے بعد فیصلہ سنادیا جس میں این ایچ اے کی نمائندگی ڈپٹی چیف آپریٹنگ آفیسر محمد فرید خان نے کی، تحریری فیصلے میں جج نے لکھا ہے کہ لواری ٹنل چترال میں داخل ہونے کیلئے واحدسہولت ہے اور اس کی تکمیل چترال کے باشندوں کا دیرینہ خواب تھا جوکہ پورا ہونے کے باجود لوگوں کو اس کے ثمرات سے محروم رکھا جارہا ہے اور ان کو اب بھی ٹنل کے دونوں طرف طویل انتظار میں کھڑا رہنا پڑتا ہے جس سے ان کو جسمانی تکلیف اور ذہنی کوفت ہوتی ہے۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹنل کے دونوں اطراف تعینات سکیورٹی کے اہلکاربھی مداخلت کرتے ہیں جبکہ ٹرانسپورٹ کی مانیٹرنگ اور مینجمنٹ صرف اور صرف این ایچ اے کی ذمہ داری اور سکیورٹی اہلکاروں کا اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ عدالت نے این ایچ اے کو دو طرفہ ٹریفک شروع کرنے اور سکیورٹی اہلکاروں کو این ایچ اے کے حصے کی ذمہ داری انجام دینے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
لواری ٹنل دو طرفہ ٹریفک کیلئے کھولنے کا حکم
