ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی سکالر شپ پربیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے والے102 پی ایچ ڈی سکالرزغائب ہو گئے ،ذرائع کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کی سفارش پر ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اور ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بیرون ممالک سرکاری اخراجات پر تعلیم حاصل کرکے غائب ہونے والوںکے نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیئے ہیںتاہم بیرون ممالک میں پاکستانی سفارتخانوں کو انکے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھانے کے تاحال کسی قسم کی ہدایات جا ری نہیں کی گئیں۔2007میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے سرکاری خرچ پر مختلف مضامین میں تحقیق کرنے کیلئے102 سکالر ز کوبیرون ملک بھجوایا جرمنی میں21، انگلینڈمیں13، نیوزی لینڈمیں 28 ،امریکہ میں2 ، آسٹریامیں2 ،سویڈن میں4،آسٹریلیا میں2 ، فرانس میں9، چین میں ایک جبکہ ہالینڈ میں 8طلباء و طالبات کو پی ایچ ڈی کیلئے بھیج دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نادہندہ سکالرزمیں 21 خواتین اور81 مرد شامل ہیں جن کا ایچ ای سی کیساتھ بانڈ میں واضح طور پر تحریر کیا گیا ہے کہ سکالرز اپنی تحقیق مکمل کر نے کے بعد لوٹ کرپانچ سال تک خدمات سرانجام دینگے بصورت دیگر بیرون ممالک ان کی تعلیم پر خرچ کی جانے والی سرکاری رقم25 فیصد جرمانے کیساتھ جمع کرانے کے پابند ہو نگے بیرون ممالک تعلیم کیلئے جانے والے سکالرز کی مدت 2012 اور 2013 کو مکمل ہو چکی ہے جبکہ سکالرز اپنے مقالوں میں تحقیق مکمل کر نے کے بعدواپس نہیں لو ٹے ہیںجس پر ایچ ایس سی نے انہیں بھگو ڑے قرار دے کر سکالر ز کی جانب سے ضما نت دینے والوں کیخلاف قانونی کاروائی شروع کر دی لیکن بیرون ملک میں موجود سفارتخانوں کو کسی قسم کی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیںذرائع کے مطابق اس ضمن میں ہا ئر ایجوکیشن کمیشن نے بار بار ان سکالرز سے واپس آنے کیلئے رابطے کئے ہیں تاہم102سکالرز میں کوئی بھی واپس نہیں آیا جس کے بعد ایچ ای سی کی سفارش پر ان کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیئے گئے ہیں ایچ ای سی نے متعلقہ اداروں کو بھیجی جانے والی سفارش میں لکھا ہے کہ ان سکالرز کی وجہ سے ملک کی بدنامی ہو ئی جن سے بار بار رابطے کئے گئے جس کے باوجودملک واپس نہیں آرہے اس سلسلے میں ان کے پاسپورٹ منسوخ کر کے اور ان کے نام ای سی ایل میں شامل کئے جائیں تا کہ واپسی پر ان کے خلاف کاروائی کی جا سکیںذرائع کے مطابق نا دہندہ ایک سکالرزپر ایچ ای سی نے ایک سے ڈیڑھ لاکھ ڈالراور یورو جرمانے عائد کر چکی ہے مجموعی طو رپر ایک ارب60روپے سے بیرون ممالک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں میں محمد خالد فاروق ،ڈاکٹر وجیہہ صبا حت،ڈاکٹر ٹینا سحرش، صائمہ اعجاز،ڈاکٹر راجہ محمد خرم شہزاد، ڈاکٹر رضا حسین ، ڈاکٹر صدف ، محمد وسیم طا ہر ،محمد قاسم نظامنی ،ڈاکٹر محمد طارق محمود ،خالدہ تسنیم ، محمد اشرف،محمد اصغر ،ڈاکٹر امجد علی ،ڈاکٹر سید قاسم رضا شاہ ،ڈاکٹر فیاص شکیل احمد،ڈاکٹر ریحان حشمت، ڈاکٹر انعام اللہ خان،ڈاکٹر سلمہ فاطمہ حسن،ڈاکٹر عامر الیاس ، ڈاکٹر عبد الجبار ، ڈاکٹر فہد رفاق گولڑہ،شیخ محمد عدنان،ڈاکٹر شجات خان ،ڈاکٹر سید محمد علی خان ،ڈاکٹر مجیب اللہ ،ڈاکٹر سمین رحمن،سرمد حسین ،ڈاکٹر حسیب ضیا ء ،عمران احمد میمن ،ڈاکٹر مہوش ریاض ،ڈاکٹر نجف اسما ئیل ، صائمہ امین مغل ،ڈاکٹر فراست ،فاطمی نثا ر سومرو ، ڈاکٹر کامران حبیب اعوان ، ڈاکٹر ماصومہ،محمد شہباز انور ، ڈاکٹر ظفر اقبال ،ڈاکٹر زرین محبوب ، ڈاکٹر محمد عثمان انور ، ڈاکٹر صنم بشیر ، ڈاکٹر شاہد اقبال اعوان ڈاکٹر ہارون نعیم ، ڈاکٹر کامران شہباز الیاس ملازم حسین ،ڈاکٹر مبشر حسین ، شہزاد چیمہ ،ڈاکٹر شیخ فیصل رشید ، ڈاکٹر مفاز اللہ ، ڈاکٹر یاسراحمد بھٹی ، زیشان علی خان ، ڈاکٹر ہاجرہ تبسم ،حسن جاوید بخاری ، ڈاکٹر معید ہ اظہر ،فرخ سبحانی ، ڈاکٹر محمد کا مران ، محمد صفران اکرم ، ڈاکٹر سید عزیر شاہ ، ڈاکٹر خرم سلیم ،ڈاکٹر مزمل اقبال ۔ ڈاکٹر عباس مقبول ، ڈاکٹر انشاء اللہ ، ڈاکٹر محمد امتیاز ندیم ، ڈاکٹر محمد جاوید ، ڈاکٹر زیشان اعجاز بھٹی ، ڈاکٹر صغیر احمد ، ڈاکٹر صو فیہ خا نم ،کامران محمود ، ڈاکٹر مصبح توصیف ، باسط ذیشان ، شاہ فیصل ، سید عثمان حجا زی ، ڈاکٹر عبدالجباز ، ڈاکٹر جبران عبدالولی ، ڈاکٹروقار احمد قریشی ، ڈاکٹر زرقا شاہین، ڈاکٹر عا صم اعجاز، ڈاکٹر امتیاز اشرف ، ڈاکٹر محمد طا ہر سو مرو ، ڈاکٹر ممتا ز جمال ، ڈاکٹر نصیر اقبال ، ڈاکٹر نوشین ارم ، ڈاکٹر فہد گلریز ، ڈاکٹر محمد عقمان اسلم ، ڈاکٹر آزار علی ، ڈاکٹڑ شفیق مقصود ، ڈاکٹر سنبلہ فارون ، ڈاکٹڑ عضمت سہیل ، ڈاکٹڑ حسن نور خان ، ڈاکٹر نعمان قدیز ، ڈاکٹڑ شاہد محمو د ، ڈاکٹر فائز رسول ۔ ڈاکٹر محسن شہزاد، ڈاکٹر محمد الیاس ،ڈاکٹر محمد ایم طارق علی خان، ڈاکٹر سعید الرحمان، ڈاکٹر وقار احمد خان ، ڈاکٹر زرار جادید ، رضوان احمد ، ڈاکٹر دولت رحمن خان ، ڈاکٹر ارشد اور عبید ارحمن میں شامل ہیں
پختونخوا سرکاری خرچ پربیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے والے102 پی ایچ ڈی سکالرزغائب
