سوات(مارننگ پوسٹ)خیبرپختونخوا کے وزیر زراعت، لائیوسٹاک، فشریز اینڈ کوآپریٹیو محب اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبے کو غذائی ضروریات میں خودکفیل بنانے کیلئے محکمہ زراعت کے دیگر شعبوں کی طرح لائیو سٹاک اور ڈیری ڈویلپمنٹ میں بھی عالمی معیار اپنانا اور حاصل کرنا ناگزیر بن چکا ہے جس کیلئے تمام متعلقہ حکام کو اپنے ائیر کنڈیشنڈ دفاتر میں بیٹھ کر محض اجلاسوں پر اجلاس بلا کر وقت ضائع کرنے کی بجائے فیلڈ میں جا کر اور کاشتکاروں کے ساتھ بیٹھ کر باہمی مشاورت سے کام کرنا اور بین الاقوامی معیار کو دیکھ کر حکمت عملی وضع کرنا ہو گی انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ وہ صرف انہی اقدامات اور پالیسیوں کو قبول کریں گے اور ضرورت پڑنے پر ان کی کابینہ سے توثیق کرائیں گے جو حقیقی اہداف پر مبنی اور عالمی معیار کے مطابق ہوں اور ان میں مویشی پال کاشتکاروں کی رائے بھی شامل ہو وہ اپنے دفتر میں صوبے میں لائیوسٹاک کے مختلف جاری منصوبوں پر پیشرفت سے متعلق سہ ماہی جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل لائیوسٹاک ایکسٹینشن ڈاکٹر شیر محمد خان اور دیگر متعلقہ حکام نے انہیں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت اور حاصل کردہ اہداف اور کامیابیوں سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا جبکہ اجلاس میں افزائش حیوانات اور ڈیری ڈویلپمنٹ و ریسرچ کے شعبوں کو عالمی معیار کے مطابق فروغ دینے کیلئے آئندہ لائحہ عمل کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور بعض ضروری فیصلے کئے گئے محب اللہ خان نے لائیوسٹاک کے مختلف جاری منصوبوں پر پیشرفت کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں ڈاکٹر شیر محمد خان اور انکی ٹیم کی شبانہ روز کوششوں کو سراہا اور اس ضمن میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک افسران کی مخلصانہ محنت اور لگن کی بدولت افزائش حیوانات اور ڈیری مصنوعات کا شعبہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے جو اپنی جدت اور تنوع کے اعتبار سے ہمارے صوبے کا قابل فخر سرمایہ بنے گا تاہم انہوں نے افزائش حیوانات اور ڈیری ڈویلپمنٹ سمیت زراعت کے تمام شعبوں میں فیلڈ ورک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ کاشتکاروں کے ساتھ مل بیٹھ کر کام کرنے کے زیادہ سود مند نتائج برآمد ہوں گے اور اس سلسلے میں محض زیریں عملے کو فیلڈ میں بھیجنے اور انکی سب اچھا رپورٹوں پر انحصار کی بجائے خود حکام کو اپنے دفاتر سے نکل کر کاشتکاروں کے ساتھ کھیتوں اور کھلیانوں میں کام کرنا اور انکی ضروریات کا حقیقی مشاہدہ اور اندازہ کرنا ہوگا جس کے بعد بننے والی پالیسیوں اور اقدامات میں بھی حقیقی جان اور برکات نظر آئیں گی انہوں نے مزید واضح کیا کہ زراعت کے تمام شعبوں میں عالمی معیار اپنانے کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں کہ حکام ماضی کی روایات دہراتے ہوئے غیر ملکی دوروں پر جا کر قوم کے خون پسینے کے فنڈز لٹائیں اور وطن واپس آ کر ڈاک کے تین پات کی طرح سب کچھ بھول بھال کر اپنی پرانی ڈگر اپنا لیں بلکہ وہ یو ٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع سے ہی دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی کا مشاہدہ کرکے مقامی وسائل بروئے کار لاتے ہوئے زراعت کے تمام شعبوں میں ترقی کی معراج پر پہنچ سکتے اور کاشتکار برادری کو انکے ثمرات سے بہرہ ور کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ آئندہ وہ واضح اہداف پر مبنی ترقی کے عالمی معیارات کے حصول کیلئے ہر مہینے اور ہفتہ وار بنیادوں پر بھی اجلاس بلائیں گے تاکہ پیشرفت کا عمل زیادہ تیز بنایا جا سکے۔