پختونخوا میں ایڈزنے وبائی شکل اختیار کرلی ہے ۔ صوبہ میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد9ہزار200سے تجاوز کرگئی ہے ۔ حکومت نے صوبے میں تیزی سے پھیلتے ہوئے ایڈز کے مرض پر قابو کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے قانون سازی کیلئے سندھ اور پنجاب کے قانونی مسودوں سے رہنمائی حاصل کرنے کیلئے دونوں صوبوں سے قانونی مسودے منگوائے گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایف سی سی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، ایف سی سی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوہاٹ اور ایف سی سی لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں ایڈز سے متاثرہ رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد9ہزار286تک پہنچ گئی جبکہ رجسٹرڈ نہ ہونے والے مریض اس سے کہیں زیادہ ہے صوبے میں ایڈز سے متاثرہ رجسٹرڈ مردوں کی تعداد6ہزار 706، خواتین کی تعداد2ہزار172، کمسن بچوں کی تعداد212، کمسن لڑکیوں کی تعداد146اورخواجہ سرائوں کی تعداد 50تک پہنچ گئی ہے ایڈز سے متاثرہ سب سے زیادہ 904 افراد کی تعداد پشاور سے سامنے آئی ہے دوسرے نمبر پر بنوں سے تعلق رکھنے والے 585افراد میں ایڈز وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا میں رجسٹرڈ235افراد میں بھی ایڈز وائرس پایا گیا ہے رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں انجکشن کے ذریعے نشہ کرنے والے سب سے زیادہ ایڈز وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ خواجہ سرائوں کی3فیصد لڑکوں اور مردکا ایک فیصد اوراڑھائی فیصدخواتین غیر اخلاقی سرگرمیوں کے باعث ایڈز سے متاثر ہورہے ہیںاعداد شمار کے مطابق ایبٹ آباد میں67، بٹگرام میں19،بونیر میں75، چارسدہ میں249، چترال میں24، ڈیرہ اسماعیل خان میں47،کوہاٹ میں162،ہنگو میں127، کرک میں84، دیر میں327، ہری پور میں 14، کوہستان میں2،لکی مروت میں189، ملاکنڈ میں58، مانسہرہ میں72، مردان میں180،نوشہرہ میں123،صوابی میں159،سوات میں209،شانگلہ میں 23، ٹانک میں29،باجوڑ میں71، خیبر میں133، کرم میں180، مہمند میں65،اورکزئی میں48،جنوبی وزیرستان میں114اور شمالی وزیرستان مین266ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد سامنے آئی ہے اعداد و شمار کے مطابق ایڈز سے متاثرہ غیر ملکی بھی خیبر پختونخوا میں رجسٹرڈ ہے جن میں افغانستان سے 235اورزیمبیا سے4افراد کا تعلق ہے اس کے علاوہ آزاد کشمیر اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے ایڈز سے متاثرہ مریض بھی خیبر پختونخوا میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں آزاد کشمیر کے7،ڈیرہ غازی خان کے7، گجرات کے 4 ،جیکب آباد کے2، کراچی کے11، خوشاب کے1، مظفر گڑھ کے 2راولپنڈی کے33افراد شامل ہیں جبکہ دیگر شہروں کے9ایڈز سے متاثرہ مریض بھی یہاں پر رجسٹرڈ ہے ایڈز سے متاثرہ 170حاملہ خواتین کی تعداد بھی سامنے آئی ہے جن میں125خواتین کے بچوں کی پیدائش ہوئی ہے اور123بچوں میں ایچ آئی وی نیگیٹیو رپورٹ ہوئی ہے صوبے میں ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی روک تھا م کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کیلئے حکومت نے سندھ اور پنجاب سے قانونی مسودے منگوا لے ہیں سندھ حکومت نے2013ء میں ایڈز مرض پر قابو پانے اور روک تھام کیلئے قانون منظور کیا ہے جبکہ پنجاب حکومت نے2017ء میں قانونی مسودہ تیار کیا ہے تاہم تاحال اس قانونی مسودے کی پنجاب اسمبلی سے منظوری نہیں لی گئی ہے ۔