پشاور()پشتون تحفظ موومنٹ نے طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان اور سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کو عدالت میں پیش کرنے کا مطالبہ کر دیااور بیرونی ایجنڈے پر کار فرماہونے کے دعویٰ کو یکسر مسترد کر دیا ۔پشتون تحفظ موومنٹ کے زیراہتمام گزشتہ روزرنگ روڈپشاور پر جلسہ کاانعقاد کیاگیاجس میں ملک بھرسے آئے ہوئے افرادسمیت قبائلیوں نے کثیرتعدادمیں شرکت کی ۔جلسے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظورپشتین، سینیٹرعثمان کاکٹر،علی وزیر،محسن داوڑ،پختونخواالوسی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سید عالم محسوداوردیگربھی موجود تھے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے منظورپشتین نے کہا کہ آج کے جلسے میں صرف ایک گھنٹے میں دو ہزار سے زائد لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے اپنی نام ہمیں دیئے ہیں ،ہم ملک کے کسی بھی ادارے کے خلاف نہیں۔ جلسے میں شرکت کرنے والوں کو روکنے کے لئے قبائلی علاقہ جات میں کرفیونافذ کیا گیا،انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبے پر کراچی میںنقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ایس ایس پی رائو انوار کو عدالت میں پیش کیاگیااب تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان اور پرویز مشرف کو بھی عدالت میں پیش کرنا ہوگا،انہوں نے کہاکہ آج کے جلسے میںدہشتگردی کی اس جنگ کے متاثرہ خاندان شریک ہوئے، کسی کا بھائی تو کسی کا بیٹا لاپتہ ہوا، اس درد کو لیکرآج پورے قبائلی علاقہ جات سمیت خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے آئے ہوئے لوگ شریک ہوئے، ہم اس الزام کو مسترد کرتے ہیں کہ ہم غیر ملکی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ہم اپنی پختون قوم کے ایجنٹ ہیں انکے حقوق کیلئے نکلے ہیں ہم اپنے لوگوں کیلئے زندگی مانگتے ہیں، ہم نے جو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں وہ انسانی اور آئینی ہیں اگر حکومت ہمارے مطالبات کو حل کرنے میں ناکام رہی تو نہ صرف اسلام آباد بلکہ پورے ملک میں جلسے منعقد کرینگے۔ ہماری جدجہد آخری لاپتہ فردکی بازیابی تک جاری رہے گی۔ جلسے میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ بھی موجود تھے جنہوں نے اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھائی ہوئی تھیں۔پی ٹی ایم کے رہنماء منظور پشتین نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیںانہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے لیے اب تک کیا ہوا؟ ان مائوں اور بزرگوں کو مجبور نہ کیا جائے جن کے رشتہ دار لاپتہ ہیں۔ منظور مشتین کا کہنا تھا کہ چنگیز خان بھی لوگوں کو مار کر پیسے نہیں لیتا تھا لیکن کراچی میں لاشوں پر پیسے لیے جاتے ہیں۔ بدامنی کے باعث کاروبار تباہ ہوگیا، اور اب سوات اور وانا کے پھل پشاور کے بجائے لاہور میں بیچے جارہے ہیں ۔ ہماری معدنیات پر ہمیں حق دیا جائے اپنی وسائل پرکسی قابض کو برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ ہم آج سے نہیں بہت پہلے سے دہشتگردی سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ مدد کرتے آرہے ہیں۔قبائلی علاقوں میں سکول، کالج اور ہسپتالوںکی سہولیات میسر کی جائیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر حقوق مانگیں گے۔ انہوں نے طورخم، چمن اور غلام خان میں نیشنل لاجسٹک سیل کے خاتمے، سوات اور ملاکنڈ میں عوام کی جائیدادکو واگزار کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔جلسے سے عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما عصمت شاہ جہاں،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عثمان خان کاکڑ،پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ اوردیگررہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔پشاور میں پختون تحفظ موومنٹ کے تحت جلسے میں عام لوگوں کے علاوہ بڑی تعداد میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ سرکاری افسران اور ملازمین بھی شریک ہوئے۔