پشاور ہائی کورٹ نے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر مظاہرین اور فوجی اہلکاروں کے درمیان تصادم کے بعد گرفتار ہونے والے پشتون تحفظ موومنٹ کے ممبران قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی طرف سے ضمانت کے لئے دائر درخواستیں منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔یہ احکامات پشاور ہائی کورٹ بنوں بینچ کے جسٹس ناصر محمود پر مشتمل ایک رکنی بنچ نے بدھ کو درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد جاری کئے۔ملزمان کے وکیل طارق افغان ایڈوکیٹ کے مطابق ان کے موکلین محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف شمالی وزیرستان کے علاقے خر قمر میں 25 مئی کو سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کے الزام میں مقدمات درج کئے گئے تھے اور بعد میں دونوں ارکان قومی اسمبلی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ طارق افغان نے مزید بتایا کہ ماتحت عدالت سے ملزمان کی ضمانت کے لیے دائر درخواستیں خارج کر دی گئی تھیں، تاہم بعد میں ملزمان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان کے مطابق بدھ کو عدالت عالیہ کی طرف سے دونوں طرف کے وکلا کے دلائل سنے گئے جس کے بعد دونوں ملزمان کی رہائی کے لیے درخواستیں منظور کرلی گئیں اور اس طرح عدالت کی طرف سے ان کی رہائی کے احکامات جاری کر دیے گئے۔ان کے وکیل کے مطابق ملزمان کو ایک دو دن میں ہری پور جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔گزشتہ عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے اور سماعت کے بعد دونوں مبینہ ملزمان کو 5،5 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت دی، عدالت نے دونوں ایم این ایز کو مہینے میں ایک بار پولیس سٹیشن میں حاضری لگانے پر پابند بنایا ہے
ممبران قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی ضمانت درخواستیں منظور ،رہائی کے احکامات
