سال 2019 میں گزشتہ صرف تین مہینوں کے اندر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس نے عام آدمی کے کچن کے بجٹ کو بر ی طرح متاثر کیا ہے اور اس پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ، صرف تین مہینوں کے اندر کچن کے استعمال کی چیزوں میں 30سے 40روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ بعض چیزیں تو اس سے بھی زیادہ بڑھی ہیں ، کھانے کا تیل فی لٹر جو کہ پہلے 180روپے تھا 220روپے تک پہنچ گیا ہے جسمیں 40روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے ، گھی کی قیمت فی کلو پہلے 130روپے تھی جو کہ اب 160روپے پر پہنچ گیا ہے اور فی کلو30روپے کا اضافہ ہوا ہے ، لوبیہ پہلے 120روپے اور اب 160روپے ہے اور وہ بھی فی کلو 40روپے مہنگی ہوگئی ہے ، چینی کی قیمت پہلے فی کلو 62روپے تھی اور اب 75ہوگئی ہے جسکی فی کلو قیمت میں 14روپے کا اضافہ ہوا ہے ، بیسن پہلے 150روپے اور اب 160روپے کی ہوگئی ہے جس کی فی کلو قیمت میں10روپے کا اضافہ ہوا ہے ، اسی طرح ہر قسم کی دالوںکی قیمت میں 25سے 30 روپے تک کا اضافہ ہوا ہے ، اسی طرح سبزیوں کی قیمتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے،پیاز70روپے کلو ، کدو50روپے کلو، شلغم 60روپے ، مٹر 120روپے ، بنڈی 70روپے ، گوبی 70روپے ، توری 160روپے اور سبز مرچ 120روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے ، تاجرلال محمد کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ کی وجہ حکومت جانب سے رجسٹریشن کے نئے قوانیں اور ٹیکسز لاگوکرنااور افغانستان سے خوراک کی چیزوں کی درآمد نہ ہونا ہے، انہون نے کہاکاروبار میں 70سے 80فیصد کمی آئی ہے اور کاروبار دن بدن مزید خراب ہوتا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں نر ح نامے پر جون کے مطابق نہیں بنائے جاتے ہیں اور محتلف تنظیمیں نرحنامے خود بناتی ہے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ حکومت اسکا نوٹس لے۔
صرف تین ماہ میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ
