وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت خدماتی اداروں میں اصلاحات اور امن وامان کے قیام سمیت ہر وہ کام کرے گی جس سے عوام کو فائدہ ہو۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے جمعہ کے روز ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے منعقد کی گئی ایجادات کی نمائش اور سیمینارکی افتتاحی تقریب اور ایبٹ آباد پر یس کلب کی تقریب حلف برداری میںمہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقاریب میں سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی، صوبائی وزیرخوراک الحاج قلندر خان لودھی، اراکین قومی اسمبلی علی خان جدون و عظمیٰ ریاض جدون، ایم پی اے محمد نذیر عباسی ومومنہ باسط، پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری علی اصغر خان ودیگر مقامی رہنماؤں ، کمشنر ہزارہ سید ظہیر الاسلام ،ریجنل پولیس آفیسرڈاکٹرمظہرالحق کاکاخیل ، وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی ڈاکٹرمجددالرحمن ،ڈپٹی کمشنر عامرآفاق،”ڈائس "، ایبٹ آباد چیمبر آف کامرس،تاجروںو ڈاکٹروں کی تنظیموں کے عہدیداروں،صنعت کاروں،سائنس دانوں، محققین ،فیکلٹی ارکان، طلبہ وطالبات اور دیگر افراد نے بھی شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے جے یو آئی (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ و دھرنے اور صحت کے شعبے میں کی گئی اصلاحات کے خلاف طبی عملہ کے احتجاج کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو حکومت سے کوئی تکلیف ہے یا ان کے کوئی تحفظات ہیں تو وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر اپنی بات کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت کشمیر اور معاشی بحران کے باعث خارجی اور داخلی سطح پر سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن اس مشکل صورتحال میں بھی حکومت اور عوام کیلئے گھبرانے کی کوئی بات نہیں کیونکہ ہمارے وزیراعظم عمران خان نے ان چیلنجوں کو قبول کیا ہے اور انشااللہ ہماری حکومت ان چیلنجوں سے نکل کر دکھائے گی۔وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ مشکل معاشی صورتحال میں بھی یونیورسٹیوں اوراعلیٰ تعلیمی اداروں کی مالی ضروریات ضرور پوری کی جائیں گی انہوں کہا کہ مولانا فضل الرحمن کبھی آزادی مارچ اور کبھی مذہب کے نام پر دھرنے کی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ پاکستان تو 1947 میں آزاد ہو چکا ہے فضل الرحمن اگر حکومت سے تنگ ہیں تووہ حیلے بہانوں سے بلاجواز احتجاج کی سیاست کرنے کے بجائے حکومت کے ساتھ بیٹھ کر اپنی تنگی بیان کرسکتے ہیں اور ہم ان کی شکایات وفاقی حکومت تک بھی پہنچائیں گے لیکن عوام کے مفاد میں حکومت کے کاموں میں رکاوٹیں پیدا کرنے اور قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے وضع کئے گئے حالیہ قانون میں ڈاکٹروںکی ملازمت کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا اور وہ بدستور سرکاری ملازم ہی رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اور خصوصا ًخدماتی شعبوں میں اصلاحات لانا پی ٹی آئی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جوخالصتاً عوام کے مفاد میں کی جارہی ہیں تاکہ عوام کو صحت اور تعلیم جیسی خدمات کی فراہمی میں ناکام رہنے والے فرسودہ نظام کو تبدیل کرکے اسے مستعد اور خودمختار بنایا جاسکے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہسپتالوں کا پرانا نظام اگر عوام کو خدمات فراہم کر رہا ہوتا تو پھر اس میں اصلاحات کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کو خودمختار بنا کر ان کی چھوٹی چھوٹی ضروریات کیلئے صوبائی حکومت کا عمل دخل ختم کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے اصلاحات کا مقصد ہسپتالوں کی نجکاری نہیں بلکہ خدمات کی ہمہ وقت فراہمی ہے وزیراعلیٰ نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ تمام ڈاکٹروں اور پیرامیڈ یکس کی سروسز اور ملازمت کوکوئی خطرہ نہیں اور حکومت کی یقین دہانی کے باوجود اگر ان کے کوئی تحفظات ہیں تو ان پر بات کرنے کیلئے میرے دروازے کھلے ہیں اور میں انشااللہ ایک باپ کی طرح شفیق بن کر ان کے تحفظات دور کرنے کو تیار ہوں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ ایبٹ آباد کے مسائل اور ضروریات سے بھی آگاہ ہیں اور مالی مشکلات کے باوجود ان مسائل کے حل پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایبٹ آباد یونیورسٹی کے لئے 1400 ملین روپے ،پریس کلب کے لئے 80 لاکھ روپے ،ایبٹ آباد یونین آف جرنلسٹس کے لئے 20 لاکھ روپے گرانٹ ، پریس کلب کے لئے میڈیا کالونی اور وفاقی حکومت کے تعاون سے ہاکی گرا6نڈ کے لئے آسٹروٹرف کی فراہمی کا اعلان بھی کیا