ڈی ای اوتعلیم ضلع کولئی پالس کوہستان نواب علی کے اندھے قتل کیس کاڈراپ سین ہوگیا ہے ۔ قتل کیس میں رکن صوبائی اسمبلی مفتی عبید الرحمن سمیت گیارہ افراد کوملزم نامزدکیا گیا ہے ۔نوملزم پولیس نے گرفتار کرلئے ہیں جنکاعدالت سے ایک ہفتے کاجسمانی ریمانڈ منظورہوگیا ہے ۔ایم۔پی اے سمیت دوملزموںکی گرفتاری کیلئے پولیس سرگرم ہوگئی۔اس سلسلے میں جاری جے آئی ٹی رپورٹ اورڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس نواب علی خان کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ہزارہ مظہرالحق کاکا خیل نے تجربہ کار پولیس افسروں پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس نے اندھے قتل کا سراغ لگاتے ہوئے اس کیس کو ٹریس کیا.مقتول کے بھائی محمد علی خان کی رپورٹ پر تھانہ پالس کولائی کوھستان میں ممبر صوبائی اسمبلی مفتی عبید الرحمن،سب ڈویژنل ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس محمد اقبال ولد حکمت،سینئر کلرک بادل خان ،کلرک پسند خان،محمد اقبال ولدگلاب ساکنہ بارشڑیال ، عبدالودود ولد مشید گل ساکنہ کوزشڑیال،دوست محمد ولد عجاب ساکنہ کولائی، عبداللہ ولد عبدالکریم ،سکول ٹیچر نورالحق ولد فخرالدین ساکنہ غازی آباد پالس ، فخرالدین ولد عبدالوہاب ذاکر سکنہ پالس کے خلاف مقدمہ درج کر کے نو افراد کو گرفتار کر لیا۔جن کوگزشتہ روز عدالت میں پیش کرکے سات روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ۔ رکن صوبائی اسمبلی مفتی عبیدالرحمن اورملزم ذاکر روپوش ہیں۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے قتل کے حوالے سے مزید کہا کہ آلہ قتل 30 بور پستول اور موقع سے برآمد خول آرمز ایکسپرٹ کو بھجوائے گئے ہیں جنکا رزلٹ Postive ملا.قمیض اور کارپٹ پر موجود خون کے نمونے بھی مقتول سے میچ کرگئے.مقتول کا تحریر کردہ خط ذاتی ڈائری اوردیگر تحریریں بھی Hand writing Expert کی رپورٹ کے مطابق Match کرگئیں.ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے کہاکہ ابتداء میں قتل کو خودکشی کا نام دینے کی کوشش کی گئی،جس کے باعث تفتیشی ٹیم کو پیچیدہ کیس ٹریس کرنے میں دشواریاں پیش آئیں۔ تاہم دوران تفتیش یہ بات واضح ھوگئی کہ یہ خودکشی نہیں قتل ہے کیونکہ مقتول کو دوگولیاں لگی ہیں ۔آلہ قتل اور مقتول کے جسم کا درمیانی فاصلہ 3 سے 4 فٹ ہے کسی کے لئے اتنے فاصلہ سے خود پر فائرکرنا ناممکن ہے ۔مقتول کے ہاتھوں سے لیئے گئے swabsپربھی بارود کے کوئی آثار نہیں ملے.جس سے کلیئر ہوگیا کہ مقتول نے خودکشی نہیں کی۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس نواب علی خان کے قتل کی وجوہات کے بارے میں تفصیل بتاتے ھوئے کہا کہ مقتول ڈی ای اوکو محکمہ تعلیم میں کلاس فورکی بھرتی کے آرڈر نہ کرنے پر قتل کیا گیا اور بعدازاںقتل کو خودکشی کا رنگ دیا گیا،ملزمان محکمہ تعلیم کولئی پالس میں 17 کلاس فورز اور 4 ڈرائیوروں کی خالی نشستوں پر اپنی مرضی کے لوگ بھرتی کروانا چاہتے تھے،جس کے لیے ملزمان نے گزشتہ ماہ مقتول کو ایبٹ آباد میں سابق ناظم جیجال عزیزخان کے گھر پر حبس بے جا میں رکھ کر تقرر ناموں پر زبر دستی دستخط کروائے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور قبل ازیں مقتول کو ایک دن دفتر میں بھی تالا لگا کر بندرکھا۔ مقتول نے ملزموںکے بارے میں ساری تفصیل لکھ کر ایک لفافے میں بند کر کے دفترمیں ایک اہلکارکو دی تھی یہ لفافہ پولیس ٹیم کے ہاتھ لگ گیا جس سے تفتیش میں مدد ملی۔ مقتول کی پوسٹمارٹم رپورٹ سے بھی خود کشی کا تاثر غلط ثابت ہوا ۔JIT کے اراکین نے بتایا کہ مقتول کے بھائی محمد علی خان نے عدالت میں 164 کے بیان میں تمام ملزمان کو نامزد کیا جن سے 9 ملزم گرفتار کرلئے گئے ہیںجبکہ MPA مفتی عبید الرحمٰن 2 ملزمان کی گرفتاری باقی ہیں ۔
صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نےمیڈیا سے کہتے ہوئے این بیان میں کہا کہ کوہستان کولے پالس کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نواب علی خان قتل کیس کا ڈراپ سین ہوگیا ہے اور آج قتل میں ملوث 9ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا جبکہ مقدمہ میں نامزد ملزم مقامی ایم پی اے کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ ملزمان کی گرفتاری میں مقتول کے چھوڑے گئے خط نے اہم کردار ادا کیا جبکہ مقامی ایم پی اے کو مقتول کے بھائی محبت علی کی طرف سے نامزد کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ شہید پیکج دلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کروں گا انہوں نے کہا کہ نواب علی کو دوران ملازمت شہید کیا گیا انہوں نے وزیر اعلی محمود خان سے درخواست کی کہ وہ مقتول نواب علی خان کو شہید پیکج دینے کا اعلان کریں۔ شوکت یوسفزئی نے کوہستان کولے پالس اور ہزارہ پولیس کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے دن رات محنت اور جدوجہد کرکے ملزمان تک رسائی حاصل کی اور کیس کا رخ بدل دیا۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ شہید نواب علی کو شہید پیکج دیا جائے گا ان کو دوران ملازمت شہید کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے انہوں نے غمزدہ خاندان کو یقین دلایا کہ شہید کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا نواب علی کے خاندان کو انصاف دلا کر رہیں گے