پشاور()خیبرپختونخوامیں حکمران جماعت تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے مابین ایک بار پھر آئندہ بجٹ 2018-19ء پر شدید اختلاف پیداہوگیا ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی نے آئندہ بجٹ کو پیش کرنے سے انکارجبکہ بجٹ پاس کرنے میں تحریک انصاف کاساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس ضمن میں پارٹی کی صوبائی اور مرکزی قیادت کو اعتماد میں لینے اور مشاورت کرنے کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا دونوں جماعتوں کے مابین اختلاف کی بنیادی وجہ اتحادی جماعت جماعت اسلامی کو بجٹ کی تیاری کے موقع پر اعتماد میں نہ لینے کی وجوہات بتائی جارہی ہیں جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف میں اندرونی خلفشار اور اختلاف نے پارٹی کی صوبائی اورمرکزی قیادت کو مشکل میں ڈال دیا ذرائع کے مطابق تحریک انصاف میں دراڑ پڑنے کے بعد حکومت بجٹ پاس کرنے میں تذبذب کا شکار نظر آرہی ہے ایوان میں بجٹ پاس کرنے کیلئے نمبرگیم پوری کرنے لگی ہے ذرائع کے مطابق بجٹ2018-19ء کی تیاری کے مراحل میں اتحادی جماعتوں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے مابین دوری پیدا ہو گئی ہے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اتحادی جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکان کے حلقوں کوترقیاتی فنڈز میں نظراندازکیاجارہاہے جس پر جماعت اسلامی نے تحریک انصاف سے شکوہ بھی کیا ہے تاہم تحریک انصاف نے جماعت اسلامی کی شکایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور بجٹ تیاری کے مختلف مراحل کے دوران اتحادی جماعتوں کے وزراء کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی ان سے مشاورت کی گئی ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد میں شامل جماعت اسلامی نے بجٹ تیاری کے مراحل میں نظر انداز کرنے پر آئندہ بجٹ تحریک انصاف کیساتھ پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن حتمی فیصلہ یا منظورپارٹی کی صوبائی اور مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد کی جائے گی تاہم بجٹ پاس کرنے میں جماعت اسلامی نے تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق دوسری جانب سینٹ انتخابات میں تحریک انصاف کے ایک درجن سے زائد ارکان اسمبلی پر ووٹ بیچنے کے الزامات لگنے کے بعد باغی گروپ سامنے آنے کی صورت میں ایوان میں تحریک انصاف کی عددی اکثریت کم ہو گئی ہے اور حکومت کو اس بات کا خدشہ ہے کہ تحریک انصاف کے منحرف ارکان کا ساتھ نہ دینے کی صورت میں حکومت کو بجٹ پاس کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ایوان میں نمبر گیم پوری کرنے کیلئے حکومت نے ارکان کو منانے کا بھی فیصلہ کیا ہے پارٹی کی صوبائی اور مرکزی قیادت نے مشکل صورتحال اور ناکامی سے بچنے کیلئے بجٹ پاس ہونے تک کسی بھی رکن کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے