خیبر پختونخوا میں جاری آٹے کا بحران آئندہ برس میں جاری رہنے کا خدشہ پیدا ہو گیا گنے کی کرشنگ کا آغاز بروقت نہ ہونے کے باعث صوبے کی 60ہزار ایکڑ سے زائد کی اراضی پر گندم کاشت نہیں کی جا سکے گی۔ زرعی ماہرین کے مطابق خیبر پختونخوا میں یکم نومبر سے گنے کی کرشنگ کا آغاز کردیا جاتا ہے جس کے بعد گندم کی فصل کیلئے بو ائی کی جاتی ہے تاہم امسال یکم نومبر شوگر مل مالکان کی جانب سے گنے کی کرشنگ شروع نہیں کی جا رہی۔کسان بورڈ خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالصمد صافی کے مطابق اگر یکم نومبر سے گنے کی کرشنگ کا سلسلہ شروع نہ ہوسکا تو صوبے کا ساٹھ ہزار ایکڑ زرعی اراضی پر گندم کی کاشت متاثر ہوگی زرعی زمین سے گنے کی فصل جتنی جلدی ہٹائی جائیگی اتنا ہی گندم کی فصل کیلئے زیادہ وقت میسر ہوگا بصورت دیگر گند م ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ شوگر ملز ملکان کو اس بات پر مجبور کریں کہ یکم نومبر تک شوگر کرشنگ شروع کریں ۔زرعی ماہرین کے مطابق خیبر پختونخوا کی بیشتر زرعی اراضی پر گندم کی کاشت کے لئے ساز گار ماحول 25اکتوبر سے 15نومبر تک تصور کیاجاتا ہے اور گندم کی آبیاری بہتر انداز میں ہوتی ہے تاہم شوگر مل مالکان کسانوں کو نقصان پہنچانے اور اپنے فائدہ کیلئے گندم کی فصل نہیں خریدتے جس کے باعث کرشنگ کا آغاز نہیں ہوسکتا اورنومبر سے مذکورہ سیزن دسمبر میں داخل ہوجاتا ہے ۔ماہرین کے مطابق اگر صوبے میں گندم کی بو ائی کے معاملہ پر سنجیدگی سے اقدام نہ اٹھایا گیا تو خیبر پختونخوا میں آٹے کا بحران آئندہ برس بھی جاری رہنے کا خدشہ رہیگا۔
خیبر پختونخوا میں جاری آٹے کا بحران آئندہ برس بھی جاری رہنے کا خدشہ
