جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے 27 اکتوبر کو سندھ سے شروع ہونا والا ‘آزادی مارچ’ آج نصف شب اپنی منزل مقصود یعنی اسلام آباد کے سیکٹر H-9 میں واقع جلسہ گاہ پہنچ گیا ہے۔ شرکا سے اپنے انتہائی مختصر خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مارچ کا ’باقاعدہ افتتاح‘ آج بعد از نماز جمعہ ہو گا، جس کے بعد وہ اپنے مطالبات پیش کریں گے۔ اس وقت اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے کے ارد گرد ہر طرف مارچ کے شرکا ہی نظر آ رہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے رات گئے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ وہ جمعے کی نماز کے بعد اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ اس وقت اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے کے ارد گرد ہر طرف مارچ کے شرکا ہی نظر آ رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں جمعیت علمائے اسلام کا آزادی مارچ سیکٹر ایچ 9 میں واقع جلسہ گاہ پہنچ چکا ہے اور جمعے کی نماز کے بعد ان کا خطاب متوقع ہے۔
آزادی مارچ میں اگرچہ مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگ شامل ہیں لیکن ان میں زیادہ تعداد مدارس کے طالب علموں اور جمعیت کے کارکنان کی ہے۔
یہ مارچ کب تک جاری رہے گا یہ واضح نہیں، اسی لیے اس مارچ میں شامل افراد نے ہر طرح کے مکمل انتظامات کیے ہیں یہاں تک کہ اپنے ساتھ مکمل زادِ راہ لیے ہوئے ہیں۔
حکومت اور مظاہرین کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے بعد جو معاہدہ طے پایا ہے اس کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص کردہ مقام تک ہی محدود رہیں گے۔
مارچ کے شرکا کے لیے اتوار بازار کے قریب پشاور موڑ پر انتظامات کیے گئے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی اور چند دیگر جماعتوں کے قافلے اسلام آباد میں داخل ہو چکے ہیں