پشاور: محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی جانب سے کلاس فور کی بھرتیوں پر پابندی کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے جسکے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی رٹ دائر کردی گئی ہے جس میں عدالتی احکامات کے مطابق قوائدوضوابط کے تحت کلاس فور بھرتیاں نہ کرنے اور بھرتیوں پر پابندی کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لانے کی استدعا کی گئی ہے، درخواست گزار فہیم اللہ ودیگرکی جانب سے شاہ فیصل الیاس ایڈوکیٹ کی وساطت سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اپنایاگیا ہے کہ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس قیصر رشید نے درخواست گزاروں کیجانب سے دائررٹ پر فیصلہ دیا تھا کہ نوشہرہ میں کلاس فور ملازمین کو طریقہ کارکے تحت میرٹ پر بھرتی کیاجائے جس میں درخواست گزاروں سے بھی انٹرویو لینے کا حکم دیاگیا تھاجسکے بعد نوشہرہ میںکلاس فوربھرتیوں کیلئے 5سے 12نومبر2019 تک انٹرویوز شیڈول کیے گئے ہیںاور پٹیشنرزسمیت 600سے زائد امیدواروں کوانٹرویو کیلئے نوٹسز بھی جاری کیے جاچکے ہیں لیکن عین وقت صوبائی حکومت نے کلاس فوربھرتیوں پر پابندی عائد کردی تاکہ من پسند افراد کو بھرتی کرسکے جس سے درخواست گزاروں کی بھی حق تلفی ہوگی۔ رٹ میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوامحمودخان، سیکرٹری ہیلتھ یحیٰ اخونزادہ وغیرہ کو فریق بنایاگیا ہے اورمتعلقہ حکام کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لانے کی درخواست کی گئی ہے، رٹ میں استدعاکی گئی ہے کہ عدالت کیجانب سے 3اکتوبر2018اور 16اکتوبر2019کو جاری میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں کرنے کے احکامات پر عملدرآمد کیاجائے جبکہ 30اکتوبر2019کو جاری محکمہ صحت کا نوٹیفیکیشن جس میں کلاس فورکی تقرریوں پر پابندی عائد کی گئی ہے کو معطل کیاجائے۔