وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کی جانب سے صوبہ سندھ میں گندم کی قلت کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہرانے پر سندھ حکومت کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا۔

سندھ کے وزیر زراعت اسمٰعیل راہو کا کہنا تھا کہ کیا وفاقی وزرا یہ سمجھتے ہیں کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی گندم کی قلت کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے جہاں ان کی اپنی جماعت (پاکستان تحریک انصاف) برسر اقتدار ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے پاسکو سے 3 لاکھ ٹن گندم مانگی جس میں سے 70 ہزار تھیلے پنجاب اور بلوچستان سے کراچی منتقل کیے گئے۔ ٰحکومت سندھ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نجی ٹرانسپورٹز کی ہڑتال کے باعث حکومت نے دوسرے صوبوں میں موجود پاسکو کے گوداموں سے گندم کراچی اور حیدرآباد منتقل کرنے کے لیے نیشنل لاجسٹک سیل (ایم ایل سی) کی خدمات حاصل کی تھیں۔

صوبائی وزیر زراعت نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت نے وفاقی فنڈز میں سندھ کا ایک کھرب 50 ارب روپے کا حصہ روک رکھا ہے جس کی وجہ سے صوبے کے لیے اضافی گندم خریدنا مشکل ہوگیا ہے، دوسری جانب ٹرانسپورٹز کی ہڑتال کی وجہ سے آٹے کی ملز کو گندم کی فراہمی معطل رہی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بدھ کے روز سے ریٹیل میں آٹا 45 روپے فی کلو کی قیمت پر دستیاب ہوگا۔

صوبائی وزیر زراعت سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے دعویٰ کیا کہ صوبے سے افغانستان گندم کی اسمگلنگ پر نظر رکھی جارہی ہے اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی حکومت سے 50ہزار ٹن گندم کی نئی کھیپ 10 روز میں مارکیٹس میں پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی قلت کی ایک وجہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث گوداموں کو نقصان پہنچنا بھی ہے جہاں گندم ذخیرہ کی جاتی ہے۔

حکومت کے خلاف تنقید مسترد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آٹے کے بحران سے پورے ملک کو متاثر کیا ہے۔

دوسری جانب بلوچستان جہاں روزمرہ کی غذائی اشیا کی قیمت گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 65 روپے فی کلو سے بڑھ کر 43 روپے کلو ہوگئی، اسے آٹے کے بحران کا بھی سامنا ہے جبکہ حکومت نے کچھ فلور مالکان اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی حکم دیا ہے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ملک کو گندم کی قلت درپیش ہونے کے باوجود 2019 کی آخری سہہ ماہی کے دورا گندم اور آٹے کی برآمدات پر سوال اٹھاتے ہوئے اس ’اسکینڈل‘ کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔

لندن سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جب ملک میں آٹے اور گندم کی قلت تھی جو کس نے برآمد کرنے کا حکم دیا اور کس قیمت پر؟ قوم جاننا چاہتی ہے ملک کو پہنچنے والے نقصان سے کسے فائدہ ہوا؟‘۔

ان کا کہنا تھا کہا ’پی ٹی آئی حکومت کے 16 ماہ کے دوران ہمیں ہر شعبے کی تباہی کے پسِ پردہ وجوہات کی نشاندہی کرنی ہوگی۔

اس ضمن میں خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ پنجاب سے خیبرپختونخوا کو آتے کی فراہمی پر پابندی کی شکایات موصل ہونے کے بعد حکومت نے ایکشن لے کر پابندی اٹھالی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب آٹا وافر مقدار میں دستیاب ہے جس کی وجہ سے روٹی کی قیمت بڑھانے کا کوئی جواز نہیں بنتا‘۔

علاوہ ازیں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں پر نظر رکھنے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار جڑانوالہ پہنچے اور محکمہ خواک کے اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر اور اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کو معطل کردیا۔ س کے علاوہ انہوں نے ذخیرہ اندوں پر نظر رکھنے اور آٹے کی ملز اور چکیوں کو گندم کی بلا رکاوٹ فراہمی میں ناکامی پر ساہیوال کے ڈسٹرک فوڈ کنٹرولر کو بھی معطل کردیا۔