خیبر پختونخوا کابینہ نے سپیشل پولیس فورس کوتوسیع دینے،ایف ڈی اے ملاز مین کومستقل کرنے،بچوں کے تحفظ کیلئے ہرضلع میںعدالتوں کے قیام سمیت اہم فیصلوں کی منظور ی دیدی۔وزیر اعلیٰ محمود خان کی سربراہی میں ہونیوالے کابینہ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی اور وزیراعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر نے بتایاکہ کابینہ نے تمام اضلاع میں کمسن بچوں کے تحفظ کیلئے عدالتوںکے قیام کی منظوری دیدی ہے ۔ان عدالتوں میں فی الحال موجودہ ججز کوجوینائل ججز کے طور پرنامزدکیا جائیگاتاہم مستقبل میں ہر ضلع میں اس عدالت کیلئے علیحدہ ججز کا تقرر کیا جائیگا اور کمسن بچوں کو دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھنے کیلئے جداگانہ جیلیں بھی تعمیر کی جائیںگی ۔ خیبرکابینہ نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے ممبران کی استعدادکار میں اضافے کیلئے بیرون ممالک دوروں کی بھی منظوری دی ۔کابینہ نے سینئر سول ججز کیلئے22گاڑیوں کی فراہمی،2 ہیلی کاپٹرزکی بہتر مرمت اور آپریشن کیلئے پاکستان ائر فورس کیساتھ معاہدے کی روشنی میں ضروری ترامیم، ڈبلیو ایس ایس سیز کے یوٹیلیٹی چارجز سمیت ملازمین کی تنخواہوں کی ادا ئیگی کیلئے جاری اخراجات میں 50 ملین اضافہ کرنے اور 500ملین کی گرانٹ ان ایڈ کو1ارب روپے تک بڑھانے کی بھی منظوری دی ۔کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے تحت محکمہ زراعت کے ایگریکلچر گریڈ 17 آفیسرکو 33فیصد سلیکشن گریڈ دینے کی منظوری دی اس فیصلے کے تحت غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں محکمہ خزانہ 40ملین روپے جاری کرے گا ۔کابینہ نے خیبر پختونخوا فنانس ایکٹ2013ء کے تحت سروسز پر سیلز ٹیکس کیلئے اپیلٹ ٹریبیونل کے قیام کی منظوری دی جس کے بعدڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید انیس بخاری کو تین سال کیلئے ڈیپوٹیشن پر خیبر پختونخوا اپیلٹ ٹریبونل کا ممبر تعینات کر دیا گیا ۔ کابینہ سپیشل پولیس فورس کی مستقلی سے متعلق بل2019ء کی منظوری دیدی جس کے تحت کنٹریکٹ یا فکسڈ پے پربھرتی سپیشل پولیس اہلکاروںکی مدت میں توسیع کی جائے گی ۔کابینہ نے سابقہ قبائلی اضلاع کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کی سروسز کومستقل کرنے کی بھی منظوری دی ۔کابینہ کی منظوری کے بعد یہ ملازمین پراونشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے ملازمین تصور ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سابقہ فاٹا کے تمام ملازمین کی ریگولرائزیشن کابھی اسٹبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ جائزہ لے اورمعاملہ کابینہ کے سامنے پیش کرے۔ کابینہ نے لیویزاور خاصہ دار فورسز کے ریگولر پولیس میں ادغام کی بھی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے چترال چیمبر آف کامرس کی بلڈنگ کی تعمیرکیلئے صوبے کو جاری بجٹ سے20 ملین سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کرنے، مالی سال2019-20 کے دوران ریٹائرڈ ہونے والے ججز کی پنشن کی ادائیگی کیلئے 47کروڑ20لاکھ روپے جاری کرنے،قبائلی اضلاع کیلئے قائم کنسلٹنٹ آفس کیلئے 5لاکھ روپے ماہانہ ادائیگی کی مدمیں 30لاکھ روپے اور کنسلٹنٹ کو یکم جولائی 2019سے 20جون 2020 تک توسیع دینے، قیدی محمد اکرام ولد سید کریم کاکیس مردان سے انسداددہشتگردی عدالت پشاور منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے سوات سرینا ہوٹل کے نئی لیز ایگریمنٹ کیلئے سینئر وزیر عاطف خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی منظوری دی جس کے ممبران میں وزیرقانون، وزیر خزانہ ،ایڈووکیٹ جنرل اورمنیجنگ ڈائریکٹر خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی شامل ہیں ۔ کابینہ نے ضابطہ دیوانی میںمجوزہ ترامیم پرعملدرآمد 90دن تک ملتوی کرنے کی بھی منظوری دیدی۔کابینہ نے انسداد منشیات ایکٹ 2019ء میں ترامیم کی منظوری دیدی جس کے تحت نارکاٹکس کنٹرول خصوصاً آئس نشہ کے تدارک کیلئے سخت اقدامات اور سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔معدنیات سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سہولیات فراہم کرنے سے متعلق اتھارٹی کے قیام کی بھی منظوری دی گئی ۔کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں مورخہ27جولائی2016 کا نوٹیفیکیشن منسوخ تصور ہوگا اور7ممبران پر مشتمل منرل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن اتھارٹی منرل سیکٹر گورننس ایکٹ 2017 کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف Prosthetic and orthotic سائنس ایکٹ1999ء کے تحت چیئرمین اور بورڈز آف مینجمنٹ کے ممبران کے ناموں کی منظوری دی۔کابینہ کے سامنے رکھے گئے ناموں میں Prosthetic and orthotic کے شعبے سے پروفیسر ڈاکٹر محمد ایاز خان ،ممتاز سوشل ورکر کومل یونس ،قیصر جمال، محکمہ سے مسز عظمیٰ جبین اور جاوید غنی شامل ہیں۔خیبر پختونخوا پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی میں پرائیویٹ ممبرز کی تقرری ، خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی کارکردگی بہتر بنانے پر مبنی منیجمنٹ اینڈ انسنٹیوز سسٹم پر عمل درآمد ، محکمہ خزانہ کفایت شعاری، اقدامات اور خیبر پختونخوا واٹر بل 2020ء کی منظوری بھی دی گئی۔
سپیشل پولیس فورس کی توسیع ،سوات سرینا ہوٹل نئی لیز ایگریمنٹ کیلئے کمیٹی کی منظوری
