اسلام آباد (این این آئی) وفاقی حکومت نے کہاہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھا کر سرکاری افسران نے کرپشن کی ہے ،گریڈ 17سے لیکر گریڈ 22تک 2037افسران نے فائدہ اٹھایا ،مذکورہ افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی ہے ۔ بدھ کو یہاں معاون خصوصی احتساب مرزا شہزاد اکبر اور معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سابق حکومت کے حواریوں نے بھی مال غنیمت پرہاتھ صاف کیا ۔شہزاد اکبر نے کہاکہ بی آئی ایس پی پروگرام کا مقصد غریبوں کی مدد کرنا ہے،بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کا نادرا کے سسٹم کے ساتھ جائزہ لیا گیا،اس میں سرکاری اہلکاروں کا فائدہ اٹھانا کرپشن ہے، ایک لاکھ چالیس ہزار سرکاری ملازمین نے پیسے لئے۔ انہوںنے کہاکہ گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین نے زیادہ کرپشن کی،2037 گریڈ 17 سے لے کر گریڈ 22 تک کے افسران نے بھی کرپشن کی،آزاد کشمیر کے 9 افسران کی بیگمات نے فائدہ لیا،بلوچستان کے 17 افسران اور 554 کی بیگمات نے فائدہ اٹھایا،بی آئی ایس پی کے چار افسران کی بیگمات نے فائدہ اٹھایا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ وفاقی حکومت کے 2 افسران اور 46 کی بیگمات نے فائدہ اٹھایا،خیبر پختونخوا میں 343 افسران اور بیگمات نے فائدہ اٹھایا،سندھ میں 50 افسران اور 888 کی بیگمات نے فائدہ اٹھایا،ان افسران کیخلاف محکمانہ کاروائی کی ہدایت کی گئی ہے،ایف آئی اے کو ان افراد کیخلاف فراڈ کے کیسز کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ غریبوں کا مال کھانے والے ان ظالموں کے نام سامنے لائے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ آزاد کشمیر کے گریڈ 22 کے ملازم میاں عارف حسین کی بیگم نے رقم وصول کی،افسران کی ڈھٹائی کی انتہائی ہے،لورا لائی کے محکمہ تعلیم کے گریڈ 20 افسر کی دو بیگمات کو وظیفہ مل رہا ہے۔شہزاد اکبر نے کہاکہ گریڈ 22 کے محمد عمران نے بھی فائدہ اٹھایا،پروفیسر سعد اللہ کی دونوں بیگمات کو ایک لاکھ 58 ہزار فی کس وظیفہ ملا،سندھ میں فائدہ اٹھانے والے ایک ہزار افراد محکمہ تعلیم کے ملازم ہیں۔
2ہزار 37اعلیٰ آفیسر نے بی آئی ایس پی وظیفہ کو مال غنیمت سمجھ کرہاتھ صاف کیا،حکومت
