سوات(مارننگ پوسٹ)میرٹ کے بول بالا رکھنے والے ڈی ای او پالس کوہستان نواب علی کے ملزمان کو تاحال سزاء نہ مل سکی،کمزور تفتیش اور پرازکویشن کی وجہ سے ملزمان تاحال قانون کے شکنجے میں آنے سے باہر،ثبو توں کے باوجودملزمان پر دہشت گردی کے دفعات بھی نہ لگ سکے،ایس پی انویسٹگیشن پالس ارشد خان ملزمان کی پشت پناہی کرکے اُن کا ساتھ دے رہا ہے،مقتول کے بھائی محمد علی خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ، صوبائی وزیر اعلی،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ،آئی جی خیبر پختونخواہ اوردیگر ذمداروں سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کردی،تفصیلات کے مطابق 12.10.2019کو معمول کے ڈیوٹی کے دوران کلاس فور اور ڈرائیورز کے غیر قانونی بھرتی سے انکار پر اُن کو گولیاں مار کرقتل کردیا گیا اور بعدمیں اس کو خودکشی کا رنگ دیاگیا تاہم میڈیکل رپورٹ کے مطابق اُن کی قتل کی تصدیق کی گئی کمزور تفتیش اور پرازکویشن کی وجہ سے پانچ ماہ گزرنے کے باوجود وہ افراد جو ان کے قتل میں ملوث ہے ان کو سامنے نہیں لایاگیا محمد علی خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو بچانے اور اُ ن کو سامنے نہ لانے میں ایس پی انویسٹی گیشن ارشد خان بڑا کردار ہے جن کے واضح ثبوت موجود ہے اور ایس پی انویسٹی گیشن کے خلاف ڈی آئی جی ہزارہ کو بتایا تھا کہ وہ ملزمان کی پشت پناہی کررہا ہے اور کیس کو قصداً عمداًکمزور کرکے ملزمان کو فائدہ پہنچارہا ہے 3.12.2019کو وزیر اعلی ہاوس میں ایک اعلی سطح اجلاس میں وزیر اعلی کے زیر صدارت اہم میٹنگ ہوئی جس میں مذکورہ کیس کے کمزوریوں کو سامنے لایا گیا اور وزیر اعلی نے آئی خیبرپختونخواہ کو ہدایات جاری کرکے کیس میں 7/ATAدفعہ شامل کیا جائے لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجودایس پی انویسٹیگشن نے تاحال ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے ابھی تک وہ دفعات شامل نہیں کئے ہیں اور جب متاثرین اُن سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ بہانے تلاش کرکے کیس کو طوالات دے رہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ پولیس اسٹیشن اور ڈی ای او آفس کے مابین مشکل 20/25 فٹ کا فاصلہ ہے اگر پولیس اچھی کارکردگی دکھاتی تو یہ مسئلہ وہ انتہائی آسان طریقے سے حل کرکے ملزمان کو گرفتار کرسکتی تھی لیکن وہ ایسا نہ کرسکی محمد علی خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ، صوبائی وزیر اعلی،چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ،آئی جی خیبر پختونخواہ اوردیگر ذمداروں سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کردی ہے کہ وہ اُن کے بھائی کے قاتلوں کو گرفتاری کرنے کے لئے عملی اقدامات اُٹھائے اور جن افرا دنے اس کیس کو قصداً عمداً کمزور کیا ہے اُن کے خلاف انکوائری کی جائے۔
ڈی ای او پالس کوہستان نواب علی قتل معاملہ،ملزمان تاحال قانون کے شکنجے سے باہر
