سوات(مارننگ پوسٹ نیوز 11مارچ2018)ملاکنڈ ڈویژن میں ائین پاکستان کے ارٹیکل 247کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے ، سوات کو دہشت گرد ی کا اڈہ بنانے والے عناصر کا کھوج لگانے کے لئے جوڈیشل کمیشن بنائی جائے ، دہشت گردی سے ہونے واالے نقصانات کا ازالہ کرنے اور شہدا ء و افاہج ہونے والے خاندانوں کی مالی امداد کے لئے مالاکنڈ ڈویژن میں فلاحی ٹرسٹ بنایا جائے ۔،عوامی ورکر ز پارٹی پاکستان کے سربراہ فانوس گجر کا سوات میں عوامی جلسے سے خطاب عوامی ورکر زپارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اختر حسین ایڈوکیٹ نے کہا کہ حقیقی معنوں میں ایک غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی ، پڑوسی ممالک کے ساتھ معاشی ، سیاسی اور دوستانہ تعلقات قائم کرنا اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا خاتمہ کرنا ضروری ہے تاکہ ملک میں استحکام ہو۔ عوامی ورکر ز پارٹی پاکستان کے سربراہ فانوس گوجر نے کہا ہے کہ عوامی جمہوریت کی جدو جہد جس میں پارلیمنٹ کی حقیقی بالا دستی اور نیشنل سیکورٹی سٹیٹ کے تصور کا خاتمہ ،پاکستان میں بسنے والے تمام قوموں کے مساوی حقوق اور انکے معاشی مسائل پر ان ہی کی قدرت ،جنسی برابری ، و غیر مسلم ابادی کی حقوق کی تحفظ ، مذہب کو ریاست و سیاست سے الگ کرنے کے اصول پر سیکولر سماج کی تشکیل موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد راستہ ہے۔ یہ بات انہوں نے کل وادی سوات کے اوڈیگرام گراؤنڈ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں دہشت گردی کے خاتمے کے بعد بنیادی ائینی اور انسانی حقوق کا پاس رکھتے ہوئے جگہ جگہ قائم چیک پوسٹیں ختم کر کے عوام کے ازادانہ نقل ہو حمل اور اظہارِ رائے کے ازادی کو یقینی بنایا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ملاکنڈ ڈویژن میں نافظ ائین کے ارٹیکل 247 کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ اس موقع پر ایک بیس نکاتی اعلامیہ سوات ڈیکلیریشن کے نام سے جاری کیا گیا جس میں ماحولیات ، ذراعت ، جنگلات کی تحفظ و ترقی کے لئے کئی تجاویز پیش کئے گئے ہیں اور کسانوں ، صحافیوں ،مزدوروں اور کاروباری لوگوں کے حقوق کی تحفظ کے لئے ایک موثر اواز اٹھانے کا وعدہ کیا گیا ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہکویت اور عراق کے جنگ کے متاثرین کو اقوامِ متحدہ کے فیصلے کے تحت ایک لاکھ ڈالر فی کس کا پیکیج دیا گیا تھا جو کہ حکومتِ پاکستان نے وصول کیا لیکن اس پیکیج سے صوبہ خیبر پختون خوا اورآزادکشمیر کے متاثرین ابھی تک محروم ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ یہاں کے متاثرین کو فوری طور پر اس پیکیج میں سے رقوم ادا کی جائیں ۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع میں مجوزہ ایکسپریس ویز یا موٹر ویز زرعی زمینوں کے بجائے بنجرزمینوں اور دریا کے کنارے تعمیر کئے جائیں۔ یہاں پر انیس سو بہتر میں زرعی اصلاحات کے تحت جن زمینوں کو بحقِ سرکارضبط کیا گیا تھا، اور ابھی تک اُس پر کوئی واضح فیصلہ نہیں کیا جا سکا، اُن پر پُرانے کاشتکاروں اور کسانوں کا حق تسلیم کیا جائے۔ سرکاری عمارات اور شاہ راہوں کے لئے درکار زمینوں کے مالکان کو مارکیٹ کے مطابق معاوضہ فوری طور پر ادا کی جائے۔ فوری طور پر مناسب لینڈ یووز پلاننگ کی جائے اور زرعی اور ہموار زمینوں میں ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی لگائی جائے۔ پہاڑیوں میں گھروں اور دیگر عمارات کی تعمیرات کے لئے سڑکوں، بجلی اور سوئی گیس وغیرہ کو پہاڑیوں تک پہنچانے کے لئے منصوبے شروع کئے جائیں۔بیوٹیفیکیشن کے نام پر قومی وسائل کے ضیائع کو روک کر تفریحی مقامات کے بہتری کے لئے استعمال کیا جائے۔ جلسے میں اعلان کیاگیاکہ عوامی ورکرزپارٹی پاکستان پشتون تحفظ مومنٹ کے تگ و دو میں برابر کی شریک ہے ۔ سوات میں تحریک کے لیڈروں کو سوات میں خوش آمدید کہا جائے گا اور ان کے جلسے میں شرکت کیے ساتھ ساتھ اسن کی میزبانی کا شرف بھی حاصل کرینگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عوامی ورکرز پارٹی پارلیمنٹ ہی کو وہ اس ملک کا سپریم ادارہ اور دیگر تمام ادار ے اس کے ماتحت سمجھتے ہیں ۔ اس سلسلے میں پارٹی کا موقف بڑا واضح اور دو ٹوک ہے اور قرار دیتی ہے کہ ملک کے تمام ادارے پارلیمنٹ کے وقار اور بالادستی کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں اور جو بھی ادارہ اس میں کوتاہی کرتی ہے وہ ملک و قوم سے واضح دشمنی کے مترادف ہے ۔