(مارننگ پوسٹ)خپل کلی والہ تنطیم کوکاری کے ایڈوائزی کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وادی کوکارئی میں کرونا کے وبا سمیت حالیہ ژالہ باری سے متاثر ہونے والے زرعی شعبے اور ہزاروں کاشتکاروں کی بحالی کے لئے فوری طور پر مناسب مالی پیکیج کا اعلان کریں۔ اس حوالے سے منعقد ہونے والے کسان فورم میں بتایا گیا کہ وادی کوکارئ میں پانچ ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر لگے ہوئےآڑو، آلوچہ، سیب اور ناشپاتی کے باغات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ ان باغات پر چار ہزارسے زاید خاندانوں کا گذر بسرہوتا تھا جنہوں نے دن رات محنت کے علاوہ اپنی جمع پونجی ان کے نگہداشت پر لگایا تھا اب وہ باغات شدید ژالہ باری کی وجہ سے تباہ وبرباد ہو چکے ہیں۔ اسی طرح گندم کی کھڑی فصلیں جو کہ دو تین ہفتے بعد کٹائی کے لئے تیار ہونے والے تھے،بھی شدید طوفانی بارشوں اور ژالہ باری کے نتیجے میں ختم ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے ایک باغبان محمد اسحاق نے بتایا کہ انہوں نے پچاس ایکڑ اجارے کے زمینوں پر آڑو اور آلوچہ باغات لگائے تھے اور ان کی بڑھوتری پر آڑھتیوں سے قرض لے کر لاکھوں روپے گوڈی، کھاد اور ادویات وغیرہ پر خرچ کئے تھے، اب وہ زمینداراور آڑھتیوں کے قرضوں میں دھنس گیا ہے۔ آلوچہ کے زمیندار رشید احمد نے اپنے باغ اور فصل کے نقصانات کا تخمینہ دس لاکھ روپے تک لگایا۔ خپل کلی وال تنظیم نے اپنے زرعی ایڈوکیسی یونٹ کے ایک سروے میں باغات کے ساتھ ساتھ گندم اور سبزیوں خصوصا مٹر کے فصلوں کو تقریبا دو ارب روپے تک مجموعی نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ژالہ باری اور کرونا وائرس کی وجہ سے کسان طبقے کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، ضلعی انتظامیہ اور تحفظ و دوبارہ آبادکاری کا محکمہ اس کی تلافی کے لئے کسان پیکیج بنا کرحکومت سے نقد امداد کی ادائیگی کی سفارش کریں اور آنے والےموسم خریف کے فصل کے کاشت کے لئےمفت کھاد اور کوالٹی بیجوں کی فراہمی کا انتظام بھی کریں تاکہ یہ طبقہ بھی بدحالی کے اس دور میں اپنے پاوں پر کھڑا ہو کر علاقے کی خوشحالی، روزگار کی فراہمی، ماحول کی بہتری اور غذائی تحفظ میں اپنا کردار بہ طریق احسن ادا کریں۔۔