سوات(مارننگ پوسٹ) ملک اور خیبر پختونخوا کے دوسرے حصوں کی طرح ضلع سوات میں بھی عالمی یوم انسداد منشیات پورے جوش و جذبے سے منایا گیا ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت اور دیگر محکموں کے علاؤہ نجی اداروں نے بھی یہ دن منانے میں بھرپور حصہ لیا اس موقع پر مختلف تقاریب اور واکس کا اہتمام کیا گیا پختونخوا ریڈیو، ضلعی انتظامیہ اور غیر سرکاری تنظیم نوے جوند کی جانب گورنمنٹ ہائی سیکنڈری سکول حاجی بابا نشاط چوک سے ضلعی کچہری تک اگاہی واک کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سکولوں جن میں راشد منہاس پبلک سکول، ابوعبیدہ ماڈل سکول، گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول حاجی بابا اور ایلم پبلک سکول کے طلباء و طالبات اور اساتذہ کے علاؤہ سرکاری محکموں کے افسران و اہلکاروں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی واک کے شرکاء نے بینرز اورپلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر منشیات کی روک تھام اور معاشرے سے اس ناسور کے مکمل خاتمے کے حوالے سے نعرے درج تھے نوے جوند کے چیئرمین ریاض احمد حیران نے واک کی قیادت کی اسی طرح سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتال اور سیدو میڈیکل کالج کے زیر اہتمام بھی اگاہی واک کا انعقاد ہوا جو سیدو شریف چوک اور گراسی گراؤنڈ، مکان باغ سے ہوتا ہوا سوات پریس کلب پر اختتام پذیر ہوگیا واک کی قیادت سیدوگروپ آف ٹیچنگ ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو پروفیسر ڈاکٹر اسرارالحق نے کی جبکہ ایم ایس ڈاکٹر گلشن حسین فاروقی، شعبہ نفسیات کے ڈاکٹر نظام علی، ڈاکٹر محمد رحمان،شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے ڈاکٹر نعیم اللہ اورشعبہ مطالعہ پاکستان کے پروفیسر عظمت علی بھی ان کے ہمراہ تھے اس تقریب میں سیدو میڈیکل کالج کے طلبہ و طالبات، پروفیسرز، ڈاکٹروں اور سرکاری اور نجی سکول کے طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی مقررین نے واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کو معاشرے سے ختم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے جو اس قبیح فعل میں گرفتار ہے ان سے نفرت نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان سے پیارومحبت سے پیش آنا چاہئے تاکہ وہ کسی قسم کی احساس محرومی اور مایوسی میں مبتلا نہ ہوسکے بلکہ کوشش کرنی چاہئے کہ ان کو اس عمل سے چھٹکارا دلانے میں ان کا بھرپور ساتھ دیں انہوں نے کہا کہ معاشرے کو اس قسم کی برائیوں سے بچانے کیلئے والدین کی ذمہ داری دوچند ہوتی ہے ان کو چاہئے کہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کا خاص خیال رکھیں اور ان کی ہر سرگرمی پر کڑی نظر رکھیں نیز حصول تعلیم پر زیادہ توجہ دینی چاہئے کیونکہ تعلیم ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے انسان میں شعور اور تعمیر و ترقی کا جذبہ بیدار کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔