امجد علی اتمانخیل
اکثر دوست یہ سوال پوچھتے ہیں کہ ملاکنڈ خاص میں سبز گنبد والی مسجد میں جو مزار ہے یہ کس کا ہے؟ تو سب دوستوں کی دلچسپی کی خاطر آج اس مزار کے حوالے سے یہ تحریر رقم کر رہا ہوں اور میری یہ کوشش ہو گی کہ اسے زیادہ سے زیادہ پھیلا سکوں۔
یہ مزار سپین شہید کے نام سے مشہور سکندر شاہ پاپینی سید کا ہے جو جنگِ ملاکنڈ (1895) کے دوران یہاں شہید ہوگئے تھے اور پھر یہیں ملاکنڈ خاص میں سڑک کنارے آپ کو دفن کیا گیا۔ آپ کا تعلق سوات کے علاقے نجی گرام سے تھا اور حسب نسب سے پاپینی سید گھرانے سے تھے۔ آپ کے والد کا نام محمد سلطان تھا۔ سکندر شاہ پاپینی کے تین بیٹے قیصر شاہ، محبوب شاہ اور حضرت شاہ ہیں۔ آج جب میں نے سکندر شاہ بابا کے نواسے ایوب لالا سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنگِ ملاکنڈ کے دوران سکندر شاہ بابا اپنے دو بیٹوں قیصر شاہ اور محبوب شاہ کے ساتھ شریک ہوئے تھے۔
ایوب لالا نے مزید بتایا کہ سکندر شاہ کی لاش ملاکنڈ خاص میں پڑی رہی اور وہی پھر اسے سڑک کنارے دفن کیا گیا کیونکہ محبوب شاہ اور قیصر شاہ کو اپنے باپ کی لاش نجی گرام سوات لانے میں مشکل پیش آئی تھی اور وہ عجلت میں انگریز کیپٹن کو قتل کرنے کے بعد نجی گرام چلے آئے تھے۔
تو یہ تھی سکندر شاہ پاپینی کے متعلق مکمل تاریخ جو آپ سب کے ساتھ شئیر کی گئی، پس جب بھی آپ سب دوست ملاکنڈ خاص پار کرنے لگیں اور اس سبز گنبد والی مسجد پر نظر پڑے تو بس یہی تاریخ یاد رکھیں کہ اس مسجد کے احاطہ میں سکندر شاہ پاپینی سید کا مزار موجود ہے جو جنگ ملاکنڈ میں انگریزوں کے خلاف لرتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔ یہاں ایوب لالا کا شجرہ نسب بھی تحریر کر رہا ہوں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔
ایوب لالا ابنِ بختیار پاپین خیل ابن حبیب شاہ ابن محبوب شاہ ابن سکندر شاہ (سپین شہید) ابن محمد سلطان ابن شاہان بابا ابن امیر سلطان ابن سطان محمود ابن حضرت حاجی یوسف شاہ بابا ابن ملک حاجی دریخان بابا ابن حضرت شالدودین ننگر ہاری پاپین خیل۔ سکندر شاہ بابا کے مزار کی یہ تصویریں1920 اور2018 کی یاد دلاتی ہیں۔
جب ملاکنڈ خاص میں جنگ چھڑ گئی تو سکندر شاہ لڑائی لڑتے ہوئے آخر کار انگریزوں کی گولیوں کا نشانہ بنے اور شہید ہوئے۔ اسی وقت سکندر شاہ کے بیٹوں محبوب شاہ اور قیصر شاہ نے بہادری دکھاتے ہوئے اپنے باپ کی موت کا بدلہ ایک انگریز کیپٹن کو اسی کے پستول سے گولی مار کر لے لیا۔ بعد میں محبوب شاہ اور قیصر شاہ دونوں وہ پستول نجی گرام (سوات) لے آئے جو آج بھی بطورِ یادگار سکندر شاہ بابا کے ایک نواسے عالمزیب خان کے پاس محفوظ ہے۔