سوات : سوات میں سیاحتی مقامات کی بندش کے خلاف سیکڑوں ہوٹلز مالکان اور ملازمین سڑکوں پر نکل آئے۔ ہوٹلز انڈسٹری پر عائد پابندی فوری طور پر ختم کرکے کھولنے کا مطالبہ کردیا۔ آل سوات ہوٹلز ایسو سی ایشن کے صدر الحاج زاہد خان نے سوات پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ تین ماہ سے سوات میں سیاحت پر پابندی ہے، جس کی وجہ سے ہوٹلز بند پڑے ہیں۔ چارہزار افراد بے روز گار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے سوات میں ٹورازم لنڈا کے ٹو کالام نیشنل ہائی وے تعمیر کرکے سیاحت کے فروغ کے لئے اہم اقدام کیا، لیکن افسوس ہے کہ کورونا اور مسلسل لاک ڈاؤن نے سیاحت کو تباہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ہے۔ اس طرح وزیر اعظم عمران خان نے سال 2020ء کو سیاحت کا سال قرار دیا تھا۔ بیرونی ممالک اور دیگر شہروں کے لوگوں نے یہاں پر آکر اربوں روپے سرمایہ کاری کی تھی لیکن ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باجود صرف ہوٹلز انڈسٹری کو بند کیا گیا ہے۔ سوات سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ محمود خان ہمیں احتجاج پر مجبور کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سوات میں عام سیاحوں کی سوات آنے پر پابندی ہے، جب کہ افسران اپنی بیگمات کے ساتھ سیاحتی علاقوں میں امڈآرہے ہیں اور زبردستی ہوٹلز کھلوائے جارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے فوری طور پر ایس او پیز کے تحت ہوٹل کھولنے اور امدادی پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔
سوات میں سیکڑوں ہوٹلز ملازمین اور مالکان کا سڑکوں پر احتجاج
