سوات قومی کانفرنس نے سوات کی سابق آئینی و قانونی حیثیت بحال کرنے اور سوات میں عسکریت پسندی اور آپریشن کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔ سوات قومی کانفرنس کے بیان کے مطابق قومی کانفرنس میں سیاسی جماعتوں، مختلف تنظیموں اور علاقہ مشران نے شر کت کی۔ کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق کانفرنس کے شرکا نے بد امنی پر قابو پانے، سیاحت کو صنعت کا درجہ دینے، سیاحوں پر پابندی ختم کرنے، تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے کھولنے، دریائے سوات کو گندگی سے بچانے، آبی حیات کو تحفظ کی فراہمی، جنگلات کو بچانے،ہسپتالوں کی اَپ گریڈیشن اور علاج معالجے کی صورتحال ٹھیک کرنے، سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس سے مستثنا کرنے، غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے، ٹریفک کی صورتحال ٹھیک کرنے، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے، سیدو شریف ائیر پورٹ کو بین الاقوامی پروازوں کے لئے کھولنے،چکدرہ میں ڈرائی پورٹ کے قیام،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے پروفیشنل ٹیکس اور انکم ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ کردیا۔ قومی کانفرنس کے ترجمان کے مطابق کانفرنس کے شرکا نے متفقہ مطالبہ کیا کہ سوات جیسے پر امن علاقہ میں دہشت گردی پھیلانے کی تحقیقات کے لئے حاضر سروس سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، تاکہ وہ تحقیقات کرے کہ سوات میں بد امنی کس نے اور کیوں شروع کی اور کمیٹی ذمہ دار افراد کا تعین اور قانون کے مطابق سزا دے۔
سوات قومی کانفرنس نے مسائل کے حل کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا
