سلیمان سواتی
ہرسال کی طرح ضلع سوات میں ہر ماہ صیام کا آغاز ہوتے ہی مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آجاتا ہے۔  پورےپاکستان میں روزمرہ کی عام اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب رمضان المبارک کا مہینا آتا ہے تو اسے بابرکت ماہ کو زیادہ سے زیادہ کمائی اور منافع کا مہینہ سمجھتے ہوئے ہر چیز کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا جاتا ہے اور غریب اور لاچار آدمی اس مہینے میں رحمتوں کو سمیٹنے کے بجائے اپنا روزمرہ خوردونوش پورا کرنے کی فکر میں مبتلا ہو جاتا ہےاور یہ ثواب کا مہینہ ان کے لئے ذہمت اور لاچاری سے کم نہیں ہوتا۔
رمضان المبارک کے مہینے میں شیطان تو قید کرہی دیا جاتا ہے مگرتاجروں نے اس مبارک مہینے کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کے جن کو آزاد کردیا ہوتا ہے،  سوات میں رمضان کی آمد سے پہلےہی منافع خوروں نے اشیاء خورونوش سمیت پھلوں اورسبزیوں کی قیمتیں آسمان پرپہنچادی ہیں۔  سوات ضلع بھر میں سبزی ، مرغی کا گوشت اور پھل مہنگا ہوگیا۔تاجروں اور دوکانداروں کا یہ وطیرہ اسلام کی روح کے منافی دکھائی دیتا ہے۔رمضان المبارک سے قبل ہی مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکلوادی ہیں ماہ مقدس سے پہلے شہر و گرد و نواح میں گراں فروش متحرک ہوگئے جس کی وجہ سے اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔باہر ملکوں میں جب کوئی مذہبی یا عوامی تہوار آتے ہیں تو شہریوں کی سہولت کے لیے اشیائے خورونوش کے علاوہ دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ کمی کر دی جاتی ہے مگر ہمارا باوا آدم ہی نرالا ہے
اطلاعات کے مطابق ایک ہفتہ قبل ضلع سوات  میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 40روپے کااضافہ ہوا ہے جس کے بعد ٹماٹر کی فی کلو قیمت 70 روپے تک پہنچ گئی۔پیاز تیس سے ساٹھ روپے کلو آلوکے قیمت میں دس روپے اضافہ، لیمو، ادرک، سبز مرچ کے قیمتیں یکم دم بڑھ گئی، اس طرح پھلوں میں کیلہ سوروپے درج سے دوسو روپے تک پہنچ گیاہے۔ سیب تین سوروپے کلو فروخت کیاجارہاہے۔ مرغی کے قیمت میں ساٹھ سے اسی روپے فی کلو اضافہ ہوگیاہے۔ گوشت سرکاری نرخ سے پچاس سے اسی روپے زیادہ فروخت کیاجارہاہے۔ اسطرح کھجوروں کے قیمتیں میں اضافہ کیاجاچکاہے۔ بازار میں بکنے والے باسماتی چاول کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔ماہ صیام  کے پہلے ہی روز سوات میں گرانفروشوں نے اپنی گرفت مضبوط کرتے ہوئے سرکاری نرخوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ۔
بازار میں گوشت ہویا دال اوریا سبزی یا پھر فروٹ سب کی قیمتیں آسمان پرہیں ،شہریوں کا کہنا ہے کہ کہنے کو وہ پاکستان میں رہتے ہیں مگر قانون یہاں جنگل کا چلتا ہے، کوئی منافع خوروں کو پکڑنے،اور جگڑنے والا نہیں ہے ۔
ضلع انتظامیہ کے مطابق وہ بار بار بازاروں میں گران فروشوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں مگر عوام کاکہناہے کہ اشیاء خورد ونوش کے قمیتں مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس پر ضلع انتظامیہ کا کوئی کنڑول نہیں،رمضان کی اس مقدس مہینےمیں مہنگائی کا رونا صرف صارف نہیں روتا ، بلکہ دکاندار بھی روتا ہے، ان کا رونا ہے ہول سیل مارکیٹ میں آنے والےمہنگائی کےطوفان کا ۔
ماہ رمضان یوں تو نیکی کمانے اور ثواب حاصل  کرنے کامہینہ ہے،تاہم مہنگائی کے بڑھتے طوفان کا سامنا کرنے والے غریب بے بس شہریوں کا کہنا ہے کہ اس مبارک ماہ  کو لوگوں نے ناجائز کمانے کا ذریعہ بنادیا ہے۔ ہم کب تک  غریب اور بے بس لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھا کر ان کے گھر   کےچولہے ٹھنڈے کرنے پرتلے رہینگے؟