حضرت علی
آئندہ الیکشن کے لیے پی ٹی آئی سوات کے ہر حلقے سے درجنوں سرگرم کارکنان نے اپنی درخواستیں جمع کی ہیں۔ان میں زیادہ تر پارٹی کے پرانے کارکنان شامل ہیں، جنہیں پارٹی کے برسرِ اقتدار و زرا اور ممبرانِ اسمبلی نے مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے۔ان سرگرم کارکنان میں پی ٹی آئی سوات کی بانی شخصیات بھی شامل ہیں، جن کے مطابق یہ پاکستان تحریک انصاف کے ہر اول دستے میں شامل تھے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کا جھنڈا انہی کے ساتھی بانی کارکنان نے ڈیزائن کیا تھا، جو 2013ء کے الیکشن سے پہلے پارٹی چلا رہے تھے اورہر فورم پر پارٹی کے لیے اپنی خدمات پیش کرتے رہے۔ الیکشن کے بعد نئے چہروں کے سامنے آنے اور اقتدار سنبھالنے کے بعداُن لوگوں نے قربانیاں پیش کرنے والے ورکروں کو مکمل طور پرمایوس کیا۔ آنے والا الیکشن ان ورکرز کے لیے کسی انتقام سے کم نہیں ہے۔ اس لیے بانی ارکان کے ساتھ ساتھ دیگر دیرینہ ورکرز بھی میدان میں نمودار ہوئے ہیں۔ انہوں نے آئندہ الیکشن کے لیے ہر حلقے سے گروپوں کی شکل میں اپنی اپنی درخواستیں جمع کی ہیں جب کہ درخواستوں کے ساتھ ساتھ پچاس پچاس ہزارروپے کا کیش بھی پارٹی فنڈ کی مد میں جمع کیا ہے۔ درخواست کنندگان کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سوات کے موجودہ پارٹی عہدیدار اپنے اپنے رشتہ داروں کو پارٹی ٹکٹس دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ بعض عہدیدار راتوں رات اپنے قریبی رشتہ داروں کودیگر سیاسی پارٹیوں سے مستعفی کراکر پارٹی ٹکٹ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو پارٹی کے دیرینہ اور سرگرم کارکنان کو ہرگز قبول نہیں۔ ان کارکنان کے نزدیک پیرا شوٹ کے ذریعے پارٹی میں آنے والے کسی بھی طور پر ٹکٹ کے حقدار نہیں ہیں۔ گذشتہ روز سی ایم ہاؤس میں ٹکٹ دینے کے لیے تمام امیدواروں سے انٹرویو بھی لیاگیا ہے۔ اب انتظار اس بات کا ہے کہ کیا پی ٹی آئی پارٹی ٹکٹ اپنے دیرینہ کارکن کو دے گی یا پیرا شوٹ کے ذریعے آنے والے لوگوں کو؟
پاکستان تحریکِ انصاف کے اس اندرونی خلفشار سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر پارٹی نے اپنے دیرینہ کارکنوں کے تحفظات کو دور نہیں کیا، تو الیکشن 2018ء میں پی ٹی آئی سوات کو بدترین صوتحال کا سامنا ہوگا جب کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے منشور کوبھی کھو بیٹے گی۔ کیوں کہ اقربا پروری سے پاکستان تحریک انصاف بھی دیگر پارٹیوں کی طرح موروثی پارٹی بن جائے گی۔