اسلام آباد (این این آئی ؍آن لائن) وفاقی حکومت نے لیسکو سمیت ملک بھر میں بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین پر ایک مرتبہ پھر بجلی بم گرانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان تیاریوں کے حوالے سے سی پی پی اے نے بجلی کے فی یونٹ قیمت میں 1 روپیہ 80 پیسے اضافہ کرنے کی سمری نیپرا کو ارسال کردی ہے۔ جس پر نیپرا 27 جنوری کو باقاعدہ سماعت کرے گا۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پی پی اے کا موقف ہے کہ گزشتہ ماہ مہنگے فرنس آئل کے ذریعے بجلی پیدا کی گئی تھی۔ جس کی لاگت کو پورا کرنے کے لئے بجلی کے فی یونٹ قیمت میں اضافہ ناگزیر ہے۔ ذرائع کے مطابق سی پی پی اے نے اس مرتبہ بھی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بجلی کی قیمت میں فی یونٹ اضافے کے بعد بجلی کے صارفین پر 10 ارب روپے سے زائد کا مالی بوجھ پڑے گا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومت کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔

اسلام آباد میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ توانائی کے مسائل ہماری حکومت کو ورثے میں ملے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کی وجہ سے ملک میں 43 فیصد بجلی مہنگی بنتی ہے۔ عوام پر بوجھ ڈالتے تو یہ تقریبا 202 روپے اور 61 پیسے فی یونٹ بنتا ہے۔ بجلی کے فی یونٹ میں ایک روپے 95 پیسے کا اضافہ کرنے جارہے ہیں۔ مشکل معاشی حالات کے باوجود پاور سیکٹر کیلئے 473 ارب روپے سبسڈی دی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی پیدوار میں نومبر کے مہینہ میں اضافہ نظر آیا۔ بڑی صنعتوں کی پیدوار میں 15 فیصد اضافہ نظر آیا۔ ترقیاتی منصوبوں کے تحت 208 ارب روپے کے ترقیاتی کام کرائے گئے۔اسد عمر نے کہا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ خوش آئند ہے۔ طویل عرصے کے بعد کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہے۔ ان فیصلوں کی قیمت ادا کرنے کیلئے 9 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھانا پڑی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدوں سے شعبہ توانائی پر مالی بوجھ کم ہوگا۔ گردشی قرضوں میں کمی کیلئے حکومت نے بڑیاقدامات کیے ہیں۔ بجلی کی طلب میں گزشتہ چندسال میں کمی آئی ہے۔تابش گوہر نے کہا کہ آئی پی پیز کیساتھ نئے معاہدوں سے 6 ہزار ارب روپے کا بوجھ کم ہوگا۔