(فیاض ظفر)عوام کی بے احتیاطی اور انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے سوات میں کورونا وائرس قاتل بن گیا۔ روزانہ ہر گلی اور محلوں سے جنازے اٹھتے ہیں۔ ہسپتال کورونا کے مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ جمعرات کو بھی سیدو شریف ہسپتال میں کورونا کے6 مریض جاں بحق ہوگئے اور20نئے مریضوں کوداخل کیا گیا۔ مینگورہ شہر اور سوات کے دیگر علاقوں میں روزانہ ہر گلی اور محلے سے جنازے اٹھ رہے ہیں۔ سوات میں کورونا وائرس انتہائی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سوات میں ہر روز اوسطاً 60 سے70 فیصد افراد انتقال کر رہے ہیں جن میں 99 فیصد کورونا کے مریض ہیں۔ زیادہ تر افراد ٹیسٹ کرنے اور ہسپتال جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ گذشتہ دو روز کے دوران انتقال کرنے والے دس افراد کے لواحقین سے باخبر سوات ڈاٹ کام نے رابطہ کرکے پوچھا کہ ان کے ہاں فوت ہونے والے فرد کو کیا بیماری تھی؟ تو تمام افراد کا جواب کورونا کی علامات والے مرض کے تھے۔ ایک جاں بحق شخص کے بیٹے نے باخبر سوات ڈاٹ کام کو بتایا کہ ان کے والد کو بھی کورونا کی علامات تھیں۔ جب ہم ان کو ہسپتال منتقل کرنے لگے، تو مرحوم نے ہسپتال جانے سے انکار کیا اورکہا کہ ہسپتال میں زہر کے انجکشن لگائے جاتے ہیں۔ محکمہئ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق (جن لوگوں نے ٹیسٹ کئے ہیں) ابھی تک 194 افراد کورونا سے انتقال کرچکے ہیں۔ محکمہئ صحت کے ریکارڈ کے مطابق 6347 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ 4894 مریض صحت یاب ہوئے ہیں۔ اس وقت سیدو ہسپتال میں 174 مریض زیرِ علاج ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ فعال مریضوں کی تعداد1139 ہے۔ سوات میں بیشتر نجی سکول، ریسٹورنٹ و غیرہ کھلے ہیں اور تبلیغی جماعت نے رواں ماہ بریکوٹ میں تبلیغی اجتماع کا اعلان کیا ہے جس میں لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ پر ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے باخبر سوات ڈاٹ کام کو بتایا کہ تمام اسسٹنٹ کمشنرز روزانہ کی بنیاد پر ایس او پیز پر عمل در آمد کے لئے کام کر رہے ہیں، جو نجی سکول کھلے تھے ان کو سیل کردیا گیا ہے۔ ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی ہے۔ بازار رات آٹھ بجے بند ہوجاتے ہیں۔جمعہ اور ہفتہ کو تمام بازار بند رہتے ہیں۔ ماسک نہ پہننے پر دفعہ144 نافذ ہے۔ انتظامیہ مفت ماسک تقسیم کر رہی ہے۔ ہسپتال میں اکسیجن موجود ہے اور جو لوگ احتیا طی تدابیر اختیار نہیں کرتے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں کورونا وائرس بے لگام ہوگیا
