محمد شیر علی خان
برہ درش خیلہ اور مضافات کی آبادی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ دستیاب وسائل اور سہولیات کم پڑتے جا رہے ہیں۔ صحت جو انسان کی بنیادی ضرورت ہے، اگر یہ کمزور ہو، تو زندگی کا رنگ پھیکا پڑجاتا ہے۔ اس لیے اس مد میں زیادہ سے زیادہ کام کرنا چاہیے، تاکہ عوام الناس پُرمسرت زندگی گزارسکیں اور ملک و قوم کی بھرپور خدمت کرسکیں۔ کسی ملک کی ترقی میں صحت مندافراد ہی مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں۔
برہ درش خیلہ اور مضافاتی آبادی کے بارے میں ساجد علی خان ابوتلتاند صاحب اپنی کتاب ’’درش خیلہ (سوات) تہذیب کے دریچے میں‘‘ کچھ یوں رقم طراز ہیں: ’’گاؤں کی آبادی 15000 ہے۔ یونین کونسل 32000 اور مضافات کو ملایا جائے، تولگ بھگ 50000 ہوجائے گی۔‘‘
ضلع بھر کی تقریباً ہرتحصیل میں ہسپتال اَپ گریڈ ہوتے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ دوسری سہولیات کا اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے لیکن صد افسوس کہ ترقی کی اس دوڑمیں ہم کوسوں دورہیں جس کایہ علاقہ مستحق بھی ہے۔
یہاں پر موجود بی ایچ یو ہسپتال 1965ء میں بنا، جو ریاستی دور کی ایک یادگار ہے۔ یہ ہسپتال پہلے ایک ڈسپنسری تھا۔ اس کے پہلے ڈسپنسر سعیدالرحمان تھے جو 1965ء سے 1980ء تک خدمات سرانجام دیتے رہے۔ جب کہ 1983ء تک فضل رحمان بابو صاحب اس منصب پر فائز رہے۔ اسی سال یعنی 1983ء کو اس ڈسپنسری کو ’’بی ایچ یو‘‘ کا درجہ ملا۔ یوں یہاں ڈاکٹرحبیب الرحمان تعینات ہوگئے، تواہلِ علاقہ کی قسمت جاگ اُٹھی۔
اس طرح ڈاکٹر محمد ہارون، ڈاکٹر محمد حسین، ڈاکٹر وکیل محمد خان، ڈاکٹر سردار علی خان، ڈاکٹر شفیق احمد، ڈاکٹرعلی اکبر مرحوم، ڈاکٹر محمد نعیم خان، ڈاکٹر محمد علی مرحوم، ڈاکٹر محمد عظیم، ڈاکٹر کفایت اللہ اور ڈاکٹر بخت علی صاحب اپنی خدمات سر انجام دیتے آئے ہیں۔ موجودہ دور میں ڈاکٹر سرداور خان، انور خان بابو صاحب، شاہ سنبھال خان بابو صاحب اور اکرام بابو صاحب کے ساتھ ساتھ ایک عددایل ایچ وی بھی ہیں، جوکم سہولیات کے باوجود حتی المقدور عوام الناس کوصحت کی خدمات بہم پہنچارہی ہیں ۔
قارئین، اتنی بڑی آبادی میں ایمر جنسی واقعات کا آنا روز کا معمول ہے۔ سہولیات کا فقدان مریضوں اور ضرورت مندوں کوتحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال مٹہ اور سیدو ٹیچنگ ہسپتال جانے پرمجبورکرتا ہے ۔
زندگی کی رنگارنگی اچھی صحت کی مرہونِ منت ہے، جس کے لیے اعلا پائے کے شفا خانے اور ہسپتالوں کا ہونا از حد ضروری ہے۔ ہمارے ہاں تعلیم کی مدمیں اچھے اقدام کیے گئے ہیں، لیکن صحت کا مسئلہ جوں کاتوں ہے۔ اس لیے ہماری اربابِ اختیارعاجزانہ التماس ہے کہ ہمارے گاؤں کے ہسپتال پر نظرِ کرم کی جائے اورہمارایہ مسئلہ حل کیاجائے ۔
ہسپتال اَپ گریڈ کرانے سے بڑے ہسپتالوں پر بوجھ کم ہوجائے گا اور غریب عوام کوصحت کی سہولیات گھر کی دہلیزپر ملنا شروع ہوجائیں گی۔ جوکارِ خیربھی ہے اور وقت کی اہم ترین ضرورت بھی۔
مل جل کے ارضِ پاک کو رشکِ چمن کریں
کچھ کام آپ کیجیے، کچھ کام ہم کریں
برہ درش خیلہ ہسپتال
