مینگورہ:مینگورہ اوردیگر علاقوں ومحلوں میں سوئی گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ پر سوات سے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی کی معنی خیز خاموشی نے حکومتی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھادئے،عوام کا کہنا ہے کہ جو حکمران سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ تک ختم نہیں کرسکتے وہ نیا پاکستان بنانے کے دعوئے کس منہ سے کررہے ہیں،بچے صبح ناشتہ کئے سکول اوردیگر بھوکے پیاسے کام پر جانے پر مجبور ہوگئے مگر ان کے حال پر کسی کو ترس نہیں،سوئی گیس کی سپلائی ۔سلسل بند ہونے کی وجہ سے لوگ ایل پی جی خریدنے پر مجبور ہوگئے جس کانرخ ہوا میں تحلیل ہوکر عوام کے دسترست سے باہر ہوگیا،مقامی کہتے ہیں محکمہ گیس والے ہرماہ بڑی پابندی کے ساتھ بھاری بھاری بل ارسال کرتے ہیں جسے دیکھ صارفین دنگ رہ جاتے ہیں جس میں میٹر کرایہ سمیت دیگر ناموں سے اضافی رقم کا اندراج بھی ہوتا ہے جبکہ دوسری جانب سارا مہینہ گیس کا نام ونشان تک نظر نہیں آتا،اس کے علاؤہ مہنگائی اس حدتک بڑھ گئی ہے کہ اب لوگ اشیائے ضروریات کو صرف دور سے دیکھ سکتے ہیں خرید نہیں سکتے،فوری انصاف کی فراہمی اور نیاپاکستان بنانے کے دعوئے کرنے والوں نے عوام کو زمانہ قدیم میں پہنچادیاہے،غریب طبقہ فاقہ کشی اور سفید پوش طبقہ خودکشی پر مجبور ہوچکاہے،ایک طرف مہنگائی اور دوسری طرف سوئی گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کے چولہے مستقل طورپر بجھادئے ہیں،عوام نے سوال اٹھایا ہےکہ حکمران سوات کے عوام کو کس جرم کی سزا دےرہے ہیں،بعض لوگوں کا کہناہے کہ حکمرانوں کو سبق سکھانے کے لئے بلدیاتی الیکشن میں حکومت مخالف امیدواروں کو ووٹ دے کر اسے بدترین شکست سے دوچارکیا جاسکتاہے،اس وقت گیس لوڈشیڈنگ کے سبب عوام میں غم وغصے کی شدید لہر دوڑ گئی جو کسی بھی وقت فیصلہ کن حتجاج کے لئے سڑکوں مارچ کرسکتے ہیں۔