سوات میں لاپتہ ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے بچوں اور خواتین کے ہمراہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر رشتہ داروں کی تصاویر اور مطالبات کے نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سید کریم اللہ، سید رحیم، شاہد علی خان، ناصر، امین الدین اور محمد احسان نے کہا کہ ان کے پیارے گذشتہ دس بارہ سال سے زیر حراست ہیں۔ عدالتوں سے ملنے والی سزائیں بھی بھگت چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود بھی انہیں مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ بیشتر افراد کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔ ان کے زندہ یا مردہ ہونے کی ہمیں کوئی خبر نہیں۔