فضل محمود خان روخان

انور لیبارٹری، انور ہسپتال اور سوات سرینہ ہوٹل سیدو شریف سوات کے عین درمیان دوراہے پر عرصہ ہوا ایک خوب صورت چوک بنا ہوا ہے۔ اس کو ایک ’’آرکی ٹیکٹ‘‘ نے بڑی چاہ اور نہایت فن کارانہ انداز سے ڈیزاین کیا ہوا ہے۔ یہ ایک مصروف شاہراہ ہے۔ ہر وقت اس روڈ پر گاڑیاں دوڑتی رہتی ہیں۔ یہاں کمشنر ہاؤس واقع ہے۔ میڈیکل کالج بھی برلبِ سڑک دیکھا جاسکتا ہے، سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے علاوہ تجارتی پلازے بھی موجود ہیں۔
یہ چوک فیض آباد سیدو شریف اور مینگورہ شہر کو آپس میں ملاتا ہے۔ ڈیڈک چیئرمین کے دفتر، کمشنر آفس، کالج کالونی، ایلیٹ کلاس کی رہایش گاہیں اور تمام سرکاری افسروں کے مکانات کو آپس میں ملاتا ہے۔
چوک کے عین وسط میں سوات کے پرانے قلعے کا ڈیزاین بنا کر اس کے اُوپر اللہ کے نام کا ایک اور ڈیزاین بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ اس لیے اسے مقامی لوگ ’’اللہ چوک‘‘ کے نام سے پکارنے لگے۔ جب کہ اِرد گرد جو تجارتی ادارے ہیں، اُن کی رسیدوں پر ’’توحید چوک‘‘ لکھا ہوا ہے۔ مجھے بذاتِ خود انور لیبارٹری سے جو پیسوں کی رسید ملی تھی، اُس پر بھی ’’توحید چوک‘‘ نام رقم ہے نہ کہ ’’اللہ چوک!‘‘
میراذاتی خیال ہے کہ معنوی لحاظ سے ’’توحید چوک‘‘ مناسب اور دُرست ہے۔ اللہ کا نام ہم کسی چوک تک محدود نہیں رکھ سکتے۔ کیوں کہ اللہ تو بہت بڑا ہے یہ ساری کاینات اللہ تعالا کی ہے۔ یہ چرند پرند، نباتات و جمادات۔ یہ جن و انس، پانی، ہوا، یہ روشنی اور تاریکی، یہ چاند اور سورج، یہ آسمان و زمین اور یہ تاحدِ نظر خوب صورت نظارے ہماری کاینات کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ اس کاینات میں اور کیا کیا موجودات ہیں؟ اُن سے ہم بے خبر ہیں۔ یہ جس کاینات کا مَیں ذکر کر رہا ہوں، یہ تو صرف سورج کا خاندان ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی بے حد وسیع کاینات ہے جو اللہ تعالا کے علم میں ہے۔ ہم کیسے رب کاینات کو صرف ایک چھوٹے سے چوک تک محدود کرکے اس کی شان کے خلاف جا رہے ہیں۔ ’’اللہ‘‘ ذاتی نام ہے…… صفاتی نہیں۔
قارئین، اس چوک کے نام پر اہلِ نظر اور ذمہ دار حکام کو نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ یہ نام اب لوگوں کی زبان پر چڑھا ہوا ہے۔ میرے خیال میں یہ بلدیہ مینگورہ کا دیا ہوا نام نہیں…… نہ یہ کسی سرکاری ادارے کا منظور کیا ہوا ہی ہے۔
یہ عقل کا تقاضا اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ ہم اس چوک کو کوئی موزوں نام دے دیں۔ ’’توحید چوک‘‘ بھی بہتر ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ بہتر کردار اداکر سکتی ہے۔