کالم نگار: سلیمان ایس این
رمضان کی آمد آمد ہے۔ مسلمانوں نے کتنی تیاریاں کی ہیں یہ تو معلوم نہیں لیکن خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں یتیم بچوں کے ادارہ خپل کور فاونڈیشن نے پاکستان بھر کے اور خصوصا باہر ممالک میں رہنے والے صاحب استطاعت رکھنے والوں سے اپیل کی ہے کے رمضان کہ اس بابرکت مہینے میں ہمارا ساتھ دیں اور ننھے پھول جیسے یتیم بچوں کو اپنے بچے سمجھ کر زکواۃ،صدقات،فطرانہ دیکر ان کو مستقبل سنواریں۔
لفظ یتیم کتنا عجیب وغریب ہے۔ اس لفظ کو سنتے ہی دل میں احساس محبت جنم لیتا ہے۔ یتیم بچے یا بچی کے لیے ہمارے دل میں محبت اور پیار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اللہکرے کوئی یتیم نہ ہو۔ اس کا باپ اور ماں سلامت رہیں۔ یتیم کون ہے؟ یتیم ہر ایسے بچے کو کہتے ہیں جس کا والد اس کے بالغ ہونے سے پہلے وفات پاجائے۔ اسی طرح جس بچے اور بچی کے والد او ر والدہ دونوں اس کے بالغ ہونے سے پہلے وفات پا جائیں انہیں بھی یتیم الابوین کہا جاتا ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں خپل کور فاونڈیشن وہ واحد ادارہ ہے جس نے یتیموں کے سروں پر دستِ شفقت رکھا ہے۔ادارہ کا بنیادی مقصد باپ کے سائے سے محروم یتیم بچوں اور بچیوں کے سر پر دست شفقت رکھنا ہے ان کی تعلیم و تربیت، رہائش، خوراک اور دوسری ضروریات زندگی کا خیال رکھنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یتیم بچے معاشرے میں اپنے قدموں پر کھڑے ہو کر ایک باوقار زندگی گزارنے کے قابل ہوسکیں۔دنیا میں یتیموں کے حوالے سے اعدادوشمار کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں ہر تیس سیکنڈ میں دو بچے یتیم ہوجاتے ہیں جس میں سے سات کروڑ یتیم بچے صرف ایشیاء میں موجود ہیں اور اسی طرح پاکستان میں بھی یتیم بچوں کے حوالے سے صورتحال مختلف نہیں ہے گذشتہ عشرے میں آنے والی ناگہانی آفات،بدامنی کے خلاف جنگ، صحت عامہ کی سہولیات کی کمی اور روزمرہ حادثات کے باعث جہاں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے وہاں لاکھوں بچے بھی اپنے خاندان کے کفیل سے محروم ہو گئے اور معاشرے میں یتیم بن کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

حدیث نبوی ہے کہ ”جو شخص یتیم کیساتھ اچھے طریقے سے پیش آیا تو قیامت کے روز میں اور وہ ان دو انگلیوں کے مانند ہوں گے اور اپنی شہادت اور درمیان والی انگلی کی طرف اشارہ کیا ”آج ہم کرونا وبا کا شکار ہیں روزبروز یتیم بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اسلئے ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ یتیم بچہ جو ملک وقوم کا وارث بننے جارہا ہے اسے زیادہ سے زیادہ شفقت سے نوازیں، اگر بچپن میں یتیم کو آوارہ چھوڑ دیا جائے اور اس کی صحیح تعلیم وتربیت کا مناسب اہتمام نہ کیا جائے تو یہ اپنے معاشرے کیلئے مفید شہری ثابت ہونے کی بجائے اس کیلئے خطرے کا باعث بن جاتا ہے۔

خپل کورفاونڈیشن کے منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے اس معاشرے کے ایسے محروم، محتاج، بے کس وبے بس یتیموں کو سہارا دینے اور ان کی مکمل کفالت کا اہتمام کیا ہے یہی دین کی اصل روح ہے۔ معاشرے کا وہ طبقہ جنہیں االلہرب العزت نے وسائل دے رکھے ہیں ان کے وسائل میں ایسے یتیم بچوں کا بھی حق ہے۔ اس وقت خپل فاؤنڈیشن کے ہزاروں یتیم بچے اعلی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک کے مختلف نوکریوں پر تعینات ہے۔ اور ایک اچھی زندگی اب بسر کررہے ہیں۔ خپل کور فاونڈیشن میں کبھی بھی یتیم بچوں کو کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی گئی۔
عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے مطابق پاکستان میں یتیم بچوں کی تعداد 43 لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور اُن میں سے بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو تعلیم و تربیت، صحت، خوراک اور دیگر سہولیات سے محروم ہیں۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں خپل کور فاونڈیشن کے تحت ان یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت کی جارہی ہے۔فاونڈیشن میں اس وقت 800 کے قریب یتیم اور بے سہارا بچوں اور بچیوں کی کفالت کی جارہی ہے جن پرکم و پیش 9ہزارروپے ماہانہ جبکہ 1 لاکھ 8 ہزار روپے سالانہ خرچ آرہا ہے۔ معاشی صورتحال، کم آمدنی اور سماجی رویوں کے باعث بھی یتیموں کے خاندان کیلئے ان کا بوجھ اُٹھانا مشکل ہے اس طرح یہ بچے تعلیم وتربیت اور مناسب سہولیات نہ ملنے کے باعث معاشرتی اور سماجی محرومیوں کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے یہی بچے بے راہروی کا شکار ہوکر معاشرے میں مسائل کا سبب بنتے ہیں

خپل کور فاونڈیشن کا مقصد باپ کے سائے اور ماں کی آغوش سے محروم بچوں کی کفالت اور تعلیم وتربیت کا شاندار اہتمام کرنا اور بچوں کی جسمانی، تعلیمی، تربیتی، ذہنی، نفسیاتی اور روحانی نشوونما اور ارتقا کا اہتمام کرنا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کو معاشرے کا مفید اور معزز شہری بنانا۔یتیم اور بے سہارا معصوم بچوں کو محفوظ چھت فراہم کرنا۔ بچوں کی اعلی تعلیم وتربیت کے ذریعے ان کے مستقبل کو محفوظ بنانا۔ یتیم بچوں کو معاشرے کا کارآمد اور قابل فخر انسان بنانا۔ نظریہ پاکستان کی تفہیم کا اہتمام کرنا، اخوت، امن، بھائی چارے اور مساوات کے لیے ذہن استوار کرنا، اسلامی نظریہ حیات کو بچوں کی ذاتی اور اجتماعی زندگی میں سمونا۔ جذبہ حب الوطنی، مسائل کے حل کی صلاحیت اور محنت و مشقت کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔ اس رمضان آپ تمام پاکستانیوں سے درخواست ہے کہ اپنی زکواۃ،صدقات،فطرانہ خپل کور فاونڈیشن کو دیکر یہاں رہائش پزیر یتیم بچوں کی کفالت میں اپنا حصہ ڈال کر ثواب داریں حاصل کریں کیونکہ یتیم اور نادار، بے سہارا بچوں کی کفالت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہیں۔ معاشرے کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی طرح اِن بے سہارا یتیم بچوں کی خواہشات اور مستقبل کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کریں اور اِن بچوں کی کفالت میں خپل کور فاونڈیشن کی انتظامیہ کا ساتھ دیں۔ دعا ہے کہ خدا وند کریم ہم سب پر ماں باپ کا سایہ قائم رکھے۔ اور یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
رابطہ نمبر: 92946729211+یا واٹس ایپ نمبر923400919427+