مینگورہ:انجمن ہلال احمر پاکستان سوات برانچ کے زیراہتمام خپل کور ماڈل سکول میں گذشتہ روز انٹرنیشنل مائن ڈے کے حوالے سے تقریب منعقد ہوا جس میں سوات بی ڈی ایس انچارج قیوم شاہ ، سوات سکاوٹس انچارج فضل علی اور دیگر سرکاری وغیر سرکاری شخصیات نے شرکت کی۔ ہلال احمر سوات برانچ کے شیر احمد شاد ضلعی پروگرام آفسر، عمران خان ضلعی آفسر پی ار سی ایس، دلدار علی لایزان اسسٹنٹ پی ار سی ایس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہلال احمر سوات برانچ سال 2005 سے ضلع سوات میں فلاحی کاموں میں مصروف ہے۔ ہلال احمر سوات نے قدرتی آفات جیسے سیلاب، زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوا ہے۔ جہاں پر قدرتی آفات رونما ہوئے ہیں ہلال احمر سوات نے وہاں پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھ کر لوگوں کی فلاح کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ انٹرنیشنل مائن ڈے کے حوالے سے ہلال احمر کے ضلع پروگرام آفسر شیر احمد شادنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشیدہ حالات کے دوران سوات کے مختلف علاقوں میں مختلف قسم کا اسلحہ استعمال ہوچکا ہے تاہم بسا اوقات ایسا ہوا ہے کہ کچھ اسلحہ مس فائر ہوکر بچوں نے گلیوں، کھیتوں مختلف جگہوں سے اٹھائے ہیں اور جوکہ اس کےساتھ بچے کھیل کر بعدہُ وہ اسلحہ بشکل مارٹر گولہ، ہینڈ گرنیڈ وغیرہ پھٹ چکے ہیں ،جس کے نتیجے میں کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مائن ڈے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہم لوگوں میں اس نسبت آگاہی مہم چلاکر لوگوںکو یہ آگاہی دے کہ اس قسم کے تمام مواد سے بچا جاسکے اور قیمتی جانوں کے ضیاع ہونے سے بچ سکےں۔ اس موقع پر بم ڈسپوزل سکواڈکے انچارج قیوم شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں لوگوں میں آگاہی پھیلانی چاہئے کیونکہ بعض اوقات بچے اسلحہ نما چیزوں کو کھلونا سمجھ کر گھر لاتے ہیں جس سے کھیل کر بڑے حادثے کا شکارہو جاتے ہیں۔ انٹرنیشنل مائن ڈے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم لوگوں میں آگاہی پھیلائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بم مختلف اشکال میں ہوا کرتے ہیں یہ کوکر میں، بوتل کے سروں وغیرہ میں ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ بڑوں کے ساتھ ساتھ خصوصاً بچوں میں بھی اس سے متعلق آگاہی ضروری ہے۔ اس موقع پر کمیونٹی لایزان اسسٹنٹ دلدار علی نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اکثر اوقات لوگوںکو اس قسم کے بم وغیرہ کھیتوں یا کسی دیگر جگہوں پر مل جاتے ہیں تاہم وہ ڈر کی وجہ سے علاقے کے ناظم، ویلج کونسلریا تھانہ میں اس ڈر سے رپورٹ نہیں کرتے ہیں کہ ان کے لیے کوئی مسئلہ نہ بن جائے اور ڈر کی وجہ سے مذکورہ اسلحہ کھیتوں وغیرہ میں دفنادیتے ہیں جوکہ بسا اوقات بچے کھلونا سمجھ کر اس سے کھیل کر زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم لوگوں میں یہ آگاہی پھیلائیں کہ اگر کسی کو بھی کوئی اسلحہ بشکل مارٹر گولہ ، بم وغیرہ مل جائے تو اسے چاہئے وہ ڈر کی بجائے ہمت سے کام لیکر مذکورہ اسلحہ کے بارے میں ویلج کونسلر، علاقائی ناظم یا متعلقہ تھانہ کے متعلقہ اہلکاران سے اس بابت رابطہ کرے تاکہ مذکورہ اسلحہ کو بروقت ضائع کیا جاکر بڑے حادثے سے بچاجاسکے۔