ضلع سوات کے مشہور پہاڑ اِیلم پر لگی آگ بجھائی نہیں جا سکی
ریسکیو 1122 کے مطابق امدادی ٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف ہیں تاہم اِیلم کا راستہ دشوار ہونے کی وجہ سے ان کو مشکلات کا سامنا ہے ریسکیو حکام نے بتایا کہ ’ریسکیو کی ٹیمیں اِیلم پر پیدل چڑھی ہیں کیونکہ گاڑیوں کے پہنچنے کے لیے راستہ نہیں ہے۔ سول ڈیفنس، پولیس، لیویز اور مقامی افراد آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ 60 سے 70 فیصد حصہ آگ سے متاثر ہے۔ریسکیو کی گاڑیاں مرغزار میں وائٹ پیلس کے قریب کھڑی ہیں۔وائٹ پیلس سے اِیلم کے پہاڑ تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن کے جنگلات میں یکم جون سے آگ لگی ہوئی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق 23 مئی سے نو جون تک خیبر پختونخوا کے 210 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 26 سے زیادہ واقعات میں لوگ ملوث تھے اور 27 مقدمات درج کیے گئے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ غیرمعمولی گرم موسم اور بارشوں کا نہ ہونا بھی آتشزدگی کے واقعات کی ایک وجہ ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ کچھ علاقوں میں افواہ پھیلائی گئی کہ حکومت کی جانب سے جلے ہوئے درختوں کی تلافی کے طور رقم ادا کی جاتی ہے۔سامنا ہے۔