ویب ڈیسک :خیبر پختونخوا حکومت نے پشاو رمیں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے بچوں کے رات 8بجے کے بعد گھروں سے باہر نکلنے کی تجویز پیش کردی ہے جبکہ خیبرپختونخوااسمبلی میںاپوزیشن اراکین نے بچوں کے تحفظ سے متعلق قوانین پر عملدرآمدیقینی بنانے ،مجرم کوسرعام پھانسی دینے اور بچے بچیوں کی بلوغت تک پہنچتے ہی شادیاں کروانے کا مطالبہ کیاہے ۔
اسمبلی اجلاس میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے جے یوآئی رکن نعیمہ کشور نے تحریک التواء پربحث کاآغازکرتے ہوئے کہاکہ صوبے کی ترقی کیلئے امن وامان کاقیام پہلاجز ہے بچیوں کیساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے لیکن دوسری طرف قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوپاتامتاثرہ لواحقین کاپوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا چائلڈکمیشن،وویمن کمیشن بنے لیکن اس کیلئے فنڈنگ نہیں ہوتی ڈی این اے کیلئے ہم نمونے پنجاب بھجواتے ہیں لیب کیلئے فنڈمختص ہوئے لیکن دوسال گزرگئے ابھی تک لیبارٹری کیلئے اراضی تک نہیں خریدی گئی .
ایم پی اے ڈاکٹرسمیراشمس نے کہاکہ بچوں کے ساتھ زیادتی پر ہمارے احتجاج پرسپیکراسمبلی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل ہوئی تھی چائلڈ پروٹیکشن بل میں ترامیم تجویز کی تھی اب چونکہ قانون پاس ہوچکاہے اب عملدرآمد بیوروکریسی کاکام ہے وویمن کمیشن کی کمیٹیاں بنائی جائیں تاکہ خواتین اوربچوں کے حوالے سے قوانین پرعملدرآمدیقینی بنایاجاسکے چائلڈپروٹیکشن یونٹس کو تمام اضلاع تک بنائے جائیںاس میں حائل رکاوٹیں دورکی جائیں اس موقع پر محرک رکن نگہت اورکزئی نے مطالبہ کیاکہ حکومت واپوزیشن ممبران پرمشتمل سپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ مسئلے پر تفصیلی غوروخوض ہوسکے حافظ حسام الدین نے کہاکہ اسلام میں بڑاجرم شرک کے بعد قتل گرداناگیاہے.
بچوں کیساتھ زیادتی کے حوالے سے قرآن واحادیث سے رہنمائی لی جائے ہمیں مختلف قسم کانشہ مارکیٹ میں آنا اور تعلیمی اداروں میں اس کے استعمال کیخلاف سخت کریک ڈائون کرناہوگا جماعت اسلامی رکن عنایت اللہ نے کہاکہ سمارٹ فون کی وجہ سے مشکلات پیداہوئی ہیں اس کے اندر قرآنی تعلیمات اور غیراخلاقی موادبھی شامل ہوتاہے آن لائن گیمزکی وجہ سے بچے بے راہ روی کاشکارہورہے ہیں اورتعلیم چھوڑرہے ہیں جبکہ نوجوان نسل میں وائلنس پیداہورہی ہے اس کے علاوہ سمارٹ فون کی وجہ سے فحاشی پھیل رہی ہے اس کے روک تھام کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔
وزیرمحنت شوکت یوسفزئی نے کہاکہ نئے ایکٹ کے تحت سزائوں کے حوالے سے تمام شقیں شامل کی گئی ہیں عمرقید ،پھانسی اور جرمانے رکھے گئے ہیں یہ ایک مافیا ہے جن میں65سال لوگ تک شامل ہیں یہ جرم عمرکی حد تک نہیں یہ ایک مائنڈسیٹ ہے جس کوروکنے کیلئے قانون بن چکاہے قانون بنے دوماہ ہوئے ہیں عملدرآمد میں وقت لگے گا 11سالہ ماہ نور کیس میں146لوگوں کی پوچھ گچھ کی گئی49کاڈیٹااکٹھاکرکے ڈی این اے ٹیسٹ کیاجارہاہے پولیس منطقی انجام تک پہنچ چکی ہے شعورکی بیداری انتہائی ضروری ہے رات کے وقت بچوں کوباہرنہ بھیجا جائے آٹھ بجے کے بعدبچوں کے نکلنے پرپابندی لگنی چاہئے ،یقین دلاتاہوں کہ ماہ نور کے مجرمان گرفتارہونگے اور نئے ایکٹ پر من وعن عملدرآمد کیاجائیگا.
انہوں نے کہاکہ سیف سٹی پراجیکٹ حیات آباد میں شروع ہوچکاہے پی ایم یو بن چکاہے فارن کنسلٹنس ہائرکرنے کیلئے کام ہورہاہے اس میں فنڈکاکوئی ایشونہیں کوشش ہورہی ہے کہ پورے پشاور کو محفوظ بنایاجائے ہمارے پاس وسائل ہیں خیبرپختونخواانتہائی حساس صوبہ ہے ماضی کی نسبت صوبے میں مثالی امن قائم ہے ۔